خود کشی کرنے والے کی نماز جنازہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا خود کشی کرنے والے شخص یا خود کشی کرنے والی عورت کا نماز جنازہ پڑھا جائے گا کہ نہیں؟۔

597 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن خودکشی کبیرہ گناہ ہے، شریعت میں اس حوالے سے بڑی سخت وعید آئی ہے۔ اور ایسے لوگ دوسرے مسلمانوں کی بنسبت لمبی مدت تک جہنم میں رہیں گے۔ لیکن پھر بھی خود کشی کرنا ان گناہوں میں سے نہیں ہے جس کی وجہ سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، اس لئے ممکن ہے اللہ اسے اپنی رحمت سے بخش کر جنت میں داخل کردے۔ لہذا خود کشی کرنے والے پر کفر وغیرہ کا فتویٰ لگانا کسی صورت جائز نہیں۔

    جب ایسا شخص کافر نہیں، کیونکہ شرعاً کافر کی نماز جنازہ پڑھنے اور اس کے لیے دعا استغفار کرنے کی ممانعت ہے تو لہٰذا ایسا شخص کبیرہ گناہ کا مرتکب اور فاسق وفاجر ہے اور فاسق وفاجر کے واسطے نماز جنازہ اور دعاء استغفار کی ممانعت وارد نہیں۔ لہٰذا خود کشی کرنے والے نے چونکہ کبیرہ گناہ کیا ہے، اس کے جنازہ میں مقتدر اہل علم وتقوى لوگ شامل نہ ہوں، تا کہ گناہ سے نفرت پیدا ہو۔ باقی عام لوگ پڑھ سکتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے

    جابر بن سمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا آدمی لایا گیا جس نے تیر سے خود کشی کرکے جان دے دی تھی، آپ نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ (مسلم: 978)

    واللہ اعلم​ بالصواب

ایک جواب چھوڑیں