خواتین کا بال کٹوانا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ خواتین کا بال کٹوانا گناہ ہے؟

370 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    مسلمان عورتوں کے لیے سر کے بال لمبے رکھنا واجب ہے اور بلا عذر و ضرورت مونڈوانا یا کٹوانا حرام ہے۔ سعودی عرب کے مفتی عام فضیلۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ فرماتے ہیں:
    ’’ عورتوں کے لیے سر کے بال مونڈنا جائز نہیں ہے ،کیونکہ امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ
    ’’ نهي رَسُوْلُ اللهِ أنْ تَحْلِقَ الْمَرْأةُ رَأسَهَا‘‘۔ (سنن النسائي:5052)
    “نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو سرمونڈنے سے منع کیا ہے۔
    اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہی ثابت ہوچکی ہے اور نہی تحریم پر دلالت کرتی ہے اگر اس کی کوئی روایت معارض نہ ہو۔ ملا علی قاری ’’ المرقاة شرح مشکوٰة ‘‘ میں فرماتے ہیں :
    ’’ عورت کے لیے سر کے بال مونڈنا اس لئے حرام ہے، کہ عورتوں کی مینڈھیاں ہیئت اور حسن و جمال میں مردوں کی داڑھی کی مانند ہیں۔ (مجموع فتاویٰ فضیلة الشیخ محمد إبراہیم :2/49)
    اگرمقصدزینت کے بغیر فقط ضرورت کی وجہ سے بال کاٹے جائیں مثلاً زیادہ لمبے ہوجائیں اور ان کو سنوارنا مشکل ہوجائے وغیرہ تو بقدر ضرورت کاٹ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ترک زینت اور لمبے بالوں سے استغنائیت کی بنا پر بعض اُمہات المومنین رضوان اللہ علیہم اجمعین ایسے کرلیا کرتی تھیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

    سوال:

    بہن نے سوال کے جواب پر سوال کیا ہے کہ مونڈنے اور کاٹنے میں فرق ہے۔ اور جو روایت پیش کی گئی ہے۔ اس میں کاٹنے کا ذکر نہیں۔

    جواب:

    بہن! یقیناً آپ کی بات درست ہے کہ مونڈنے اورکاٹنے میں فرق ہے۔اور جواب اس بات سے شروع کیا گیا تھا کہ بلاعذر وضرورت نہ تو عورت بال کٹوا سکتی ہے اور نہ منڈواسکتی ہے۔اس کو مزید یوں سمجھ لیا جائے کہ بیماری کے سوا کسی بھی طور خواتین کے لیے بال کٹوانا درست نہیں ۔ عموماً خواتین کے بال کمزور ہونے کے بعد آخر سے دو منہ والے یا کھردرے ہو جاتے ہیں اور ان کا علاج طویل المدت ہے ۔ اور وقت زیادہ گزرنے پر ان کا نقصان شدید ہوتا ہے بسا اوقات بال اتنے گرنا شروع ہوتے ہیں کہ سر گنجا ہو جاتا ہے ۔ اس کا فوری حل اور علاج یہ ہوتا ہے کہ انہیں آخر سے زیادہ سے زیادہ ایک ایک انچ کاٹ دیا جائے اور علاج شروع کر دیا جائے ۔ یہ اور اس طرح کی دیگر بیماریاں ایک استثنائی صورت رکھتی ہیں ۔
    اور اسی طرح جواب میں یہ بات بھی شامل کی گئی تھی کہ
    اگرمقصدزینت کے بغیر فقط ضرورت کی وجہ سے بال کاٹے جائیں مثلاً زیادہ لمبے ہوجائیں اور ان کو سنوارنا مشکل ہوجائے وغیرہ تو بقدر ضرورت کاٹ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں