نفاس والی عورت کا قرآن پڑھانا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

سسٹر میں آن لائن قرآن مجید پڑھاتی ہوں اپریل میں میری ڈلیوری ہے اور میں کلاسز آف کرنا نہیں چاہتی تو کیا آپ مجھے بتا سکتی ہیں کہ نفاس کی حالت میں مجھے کیا کرنا ہوگا ؟

413 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    سسٹر حائضہ یا نفاس والی عورت كى تلاوت كى ممانعت ميں كوئى صريح اور صحيح نص نہيں ملتى۔
    يہ تو معلوم ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں بھى عورتوں كو حيض و نفاس آتا تھا، ليكن رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں قرآن كى تلاوت سے منع نہيں كيا، جس طرح كہ انہيں ذكر و اذكار اور دعاء سے منع نہيں فرمايا۔
    لہٰذا حائضہ یا نفاس والی عورت زبانی تلاوت کر سکتی ہے۔ البتہ یہ امر کراہت سے خالی نہیں ہے۔ کیونکہ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
    ’’إني كرهت أن أذكر الله إلي علي طهر‘‘ (ابوداؤد :17)
    ’’بے شک مجھے یہ بات پسند ہے کہ پاکیزگی کی حالت کے سوا اللہ کا ذکر کروں۔‘‘
    جہاں تک قرآن کو دیکھ کر پڑھنے کا تعلق ہے تو راجح قول کے مطابق حائضہ یا نفاس والی عورت قرآن کو دیکھ کر پڑھ تو سکتی ہے لیکن وہ قرآن مجید کو چھونے سے گریز کرے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
    ﴿لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ﴾
    ’’ اسے پاكبازوں كے علاوہ اور كوئى نہيں چھوتا‘‘
    اس کا اس خط ميں بھى ذكر ہے جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عمرو بن حزم كو دے كر يمن كى طرف بھيجا تھا اس ميں ہے:
    ” پاك شخص كے علاوہ قرآن مجيد كو كوئى اور نہ چھوئے ” موطا امام مالك ( 1 / 199 ) سنن نسائى ( 8 / 57 ) ابن حبان حديث نمبر ( 793 ) سنن بيھقى ( 1 / 87 )
    اس ليے اگر حائضہ یا نفاس والی عورت قرآن مجيد ديكھ كر پڑھنا یا پڑھانا چاہے تو وہ اسے كسى منفصل چيز كے ساتھ پكڑے مثلا كسى پاك صاف كپڑے يا دستانے كے ساتھ، يا قرآن كے اوراق كسى لكڑى اور قلم وغيرہ كے ساتھ الٹائے، قرآن كى جلد كو چھونے كا حكم بھى قرآن جيسا ہى ہے۔
    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں