اچھی بیوی یا اچھے خاوند کےلیے وظیفہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ لڑکے کےلیے اچھی بیوی اور لڑکیوں کےلیے اچھے خاوند کےلیے کوئی خاص دعا یا وظیفہ ہے ؟

504 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن! اس معاملے کےلیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ اور مختص دعا کا وجود نہیں ہے، لیکن آپ اللہ سے خود ہی دعا کریں کہ اللہ تعالی بیٹے کےلیے نیک بیوی اور بیٹی کےلیے نیک خاوند مہیا فرمائے۔ اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سب کو دعائے استخارہ سکھائی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ہم اللہ تعالی سے التماس کریں کہ ہمارے دینی ودنیاوی تمام امور کےلیے دین اور دنیا کے لحاظ سے بہتر چیز ہمارے لئے پسند فرمائے، اور یہ دعا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام معاملات کےلیے استخارہ ایسے سیکھایا کرتے، جیسے آپ ہمیں قرآن کی کوئی سورت سیکھا رہے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض رکعات کے علاوہ دو رکعت ادا کرے، اور پھر کہے:

    اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ العَظِيمِ؛ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلاَّمُ الغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأمْرَ (یہاں اپنے کام کا نام لے) خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ (یہاں اپنے کام کا نام لے) شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ۔ (بخاری: 1109)
    یا اللہ! میں تیرے علم کے صدقے اس کام میں خیریت چاہتا ہوں اور تیری قدرت کے صدقے تجھ سے طاقت چاہتا ہوں اور تیرے فضل کا سوالی ہوں، تو ہی قدرت رکھتا ہے، میں قدرت نہیں رکھتا، اور تو ہی علم رکھتا ہے، میں علم نہیں رکھتا، تو ہی غیب کی باتوں کو جاننے والا ہے، یا اللہ! اگر تو جانتا ہے، کہ یہ کام میرے دین و دنیا اور انجام کے لئے بہتر ہے، تو اس کو میری قسمت (مقدر) میں کر دے اور اس کو آسان بنا کر، اس میں برکت بھی ڈال دے، یا اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین اور دنیا اور انجام کے لئے برا ہے تو تو اس کو مجھ سے ہٹا دے، اور اس کام کو مجھ سے دور کردے، اور پھر جو امر بہتر ہو، اور جہاں بھی ہو میرے لئے مقدر کر دے، پھر اس پر مجھ کو راضی بھی کردے۔

    ٭ لڑکے کے حوالے سے لڑکی کے اولیاء کو یہ نصیحت فرمائی گئی ہے کہ

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتَاكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ خُلُقَهُ وَدِينَهُ فَزَوِّجُوهُ، إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ۔(ابن ماجہ:1967)
    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہارے پاس ایسا آدمی (رشتہ مانگنے) آئے، جس کا اخلاق اور دین تمہیں پسند ہو تو اسے رشتہ دے دو۔ اگر تم یوں نہیں کرو گے تو زمین میں بہت زیادہ فتنہ وفساد پیدا ہو جائے گا۔

    ٭ اور لڑکی کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ” تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ۔ (مسلم:3635)
    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کے ساتھ چار باتوں کی بنا پر شادی کی جاتی ہے: اس کے مال کی وجہ سے، اس کے حسب (ونسب) کی وجہ سے، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے۔ تم دین والی کے ساتھ (شادی کر کے) ظفر مند بنو (کامیابی حاصل کرو)

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں