کیا مجھے وتروں کی قضا دینا ہوگی

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ میں اکثروتر چھوڑ دیتی ہوں، تاکہ سحری کے ٹائم اٹھ کر مزید نوافل پڑھ کر پھر وتر پڑھوں، لیکن کبھی کبھی ٹائم نہ ملنے یا نیند سے بیدا نہ ہونے کی وجہ سے وتر اور پھر جو نوافل کی جو نیت کی ہوتی ہے، وہ چھوٹ جاتے ہیں تو کیا مجھے وتروں کی قضادینا ہوگی؟

309 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! بھول جانے یا سوتے رہ جانے کی وجہ سے اگر وتر نہیں پڑھے جاسکے، تو پھر جواز کی صورت یہ ہے کہ آپ اسے فجر کی نماز کے بعد پڑھ لیں، جیسا کہ حدیث مبارک ہے

    مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا۔(ابوداؤد:435)
    جو شخص نماز کو بھول جائے تو جب یاد آئے اسی وقت پڑھ لیا کرے۔

    اسی طرح وتروں کی قضا کے حوالے سے ایک اور حدیث مبارکہ بھی ہے

    حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي غَسَّانَ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ الْمَدَنِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِهِ أَوْ نَسِيَهُ فَلْيُصَلِّهِ إِذَا ذَكَرَهُ۔(ابوداؤد:1431)
    سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص اپنے وتر پڑھنے سے سو جائے ( اور نہ پڑھ سکے ) یا بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے ۔

    اور اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ آپ دن بارہ بجے سے پہلے پہلے اس کی ادائیگی کرلیں، جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَاهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنْ اللَّيْلِ۔ (مسلم:1745)
    عبدالرحمان بن عبدالقاری سے روایت ہے،کہا:میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ،کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جس کسی کا حزب(قرآن کا 1/7 حصہ جو عموما ایک رات میں تہجد کے دوران میں پڑھا جاتا تھا) یا اس کا کچھ حصہ سوتے رہ جانے کی وجہ سے رہ گیا اور اس نے اسے نماز فجر اور نمازظہر کے درمیان پڑھ لیا تو اس کے حق میں یہ لکھا جائےگا ،جیسے اس نے رات ہی کو اسے پڑھا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں