اکیلا مرد اور اکیلی عورت کی جائداد کی تقسیم کا مسئلہ
سوال
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ اکیلا مرد ہو یا اکیلی عورت اس کی جائداد کن لوگوں میں تقسیم ہوگی؟ اسی طرح کیا ان کی جائداد سے ان کے کفن دفن کا انتظام کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! مرد یا عورت کے فوت ہوجانے کے بعد اگر اس کے اصل وارث (ماں، باپ، بیٹا، بیٹی، شوہر/بیوی) میں سے کوئی نہیں ہیں تو پھر ان کے علاوہ دوسرے رشتے دار تو ہونگے، جن میں وراثت تقسیم کی جائے گی۔ اور اس صورت میں حکم معلوم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ پیش آمدہ مسئلے میں میت کے جملہ رشتہ داروں کی تفصیل بتاکر مطلوبہ مسئلہ معلوم کیا جائے گا۔
باقی میت کی تجہیز وغیرہ کے اخراجات یعنی کفن، غسل، قبر، جنازہ اٹھانے والوں کی اجرت وغیرہ تو وہ میت کے مال سے دی جاسکتی ہے۔ کوئی مضائقہ نہیں۔ اس لئے کہ یہ لازمی اخراجات ہیں، بلکہ ان اخراجات کو ( وراثت وغیرہ پر بھی) مقدم رکھا جائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب