کیا بیوہ عورت نئی جوتی پہن سکتی ہے

سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ دوران عدت اس پر شرعی پابندیاں کو نسی ہیں نیز اگر چپل ٹوٹ جائے تو کیا نئی چپل پہن سکتی ہے؟

415 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    شریعت اسلامیہ میں جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے اسے چار ماہ دس دن بطور عدت گزارنا ہوتے ہیں اور عدت سے مراد وہ ایام ہیں جو زوال نکاح کے بعد عورت کو نکاح ثانی کے انتظار میں گزارنا لازم ہوتے ہیں ۔ اس عدت وفات میں سوگ کا بھی حکم ہے ،یعنی بیوی ہوجانے والی عورت کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ عدت کی پوری مدت میں سوگ منائے جو چیزیں زینت اور سنگھار کےلئے استعمال ہوتی ہیں۔ وہ اس عدت میں بالکل استعمال نہ کرے۔الغرض اس پوری مدت میں بیوہ اس طرح رہے کہ اس کی شکل و صورت ، لباس و ہیت سے اس کی بیوگی اور غمزدگی ظاہر ہواور دوسروں کو بھی اس کی ظاہری حالت محسوس ہو کہ خاوند کی وفات کیا اسے ویسا ہی رنج ہے، جیسا کہ ایک شریف اور پاک دامن بیوی کو ہونا چاہیے۔ خاوند کے علاوہ کسی دوسرے قریبی رشتہ دار، مثلاً:بھائی ،باپ اور بیٹے کے انتقال پر سوگ منایا جاسکتاہے ، لیکن اس کی مدت صرف تین دن ہے۔ اس سے زیادہ منع ہے،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

    ’’کسی اہل ایمان خاتون کےلئے لائق نہیں کہ وہ کسی مرنے والے قرابت دار کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، ہاں ، خاوند کی وفات پر چار ماہ دس دن سوگ کرنے کا حکم ہے‘‘۔(بخاری :5335)

    اس سوگ منانے میں بیوہ پر کیا پابندیاں ہیں اس کی وضاحت حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    ’’ جس عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو وہ کسی کے رنگے ہوئے اور اسی طرح سرخ گیرو سے رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے ، زیورات پہننے پر بھی پابندی ہے، نہ خضاب (مہندی وغیرہ)استعمال کرے اور نہ سر مہ لگائے‘‘۔ (ابو داؤد:204)

    زمانہ عدت میں سوگ کے ان احکام کا مقصد یہی ہے کہ خاوند کے انتقال کا بیوی کو جو رنج و صدمہ ہو اس کا اثر دل اور باطن کی طرح ظاہر ، یعنی جسم اور لباس میں بھی ہو، یہ جو ہر نسوانیت کا فطر ی تقاضا ہے اور اسی میں نسوانیت کاشرف ہے۔
    اگر آنکھیں خراب ہوں اور کوئی دوا دستیاب نہ ہوتو سرمہ کو بطور دوائی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اسے رات کے وقت ڈالا جائے اوردن کے وقت اسے صاف کردیاجائے،جیسا کہ حدیث میں بیان ہے کہ
    ’’ایک عورت کا خاوند فوت ہوگیا اسے آنکھوں میں کچھ شکایت تھی تو وہ جلانامی سرمہ استعمال کرتی تھیں، پھر انہوں نے اپنی لونڈی کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس مسئلہ دریافت کرنے کےلئے بھیجا کہ سرمہ بطور دوا استعمال کریں یا رہنے دیں، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ اسے استعمال نہ کریں، ہاں اگر بہت ضروری ہوتو رات کو لگائیں اوردن کے وقت اسے صاف کردیں ‘‘ ۔
    ہر قسم کی خوشبو سے اجتناب کیا جائے اگر خوشبو دار صابن ہے تو نہانے کےلئے اسے استعمال نہ کیا جائے ،اسی طرح خوشبودار تیل اور عطریات وغیرہ کے استعمال سے بھی پرہیز کرے،ہاں بیوہ کےلئے ضروری ہے کہ وہ عدت کے ایام اپنے گھر گزارے ، بلاوجہ گھر سے باہر نہ نکلے، اگر گھر سے نکلنے کی ضرورت ہوتو رات کے وقت اپنے گھر واپس آجائے۔
    اگر عورت کی گھر میں پہننے والی چپل ٹوٹ جائے تو وہ دوسری نئی چپل پہن سکتی ہے بشرطیکہ اس کا رنگ شوخ نہ ہو۔
    اسی طرح عورت ٹیلیفون سن سکتی ہے اور اگر کوئی دروازے پر دستک دے رہا ہو تو اس کی بات کا جواب دے سکتی ہے اور اس قسم کی دوسری حاجات بھی پوری کر سکتی ہے۔
    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں