کیا نماز تراویح چاررکعات ایک سلام کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم نماز تراویح چاررکعات ایک سلام کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں؟

386 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! نماز تراویح دو دو رکعات کرکے ہی پڑھنا چاہیے۔ کیونکہ رات کی نماز دو دو رکعات ہی ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن نافع، وعبد الله بن دينار، عن ابن عمر، أن رجلا، سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة، توتر له ما قد صلى‏”‏‏۔ (بخاری:990)
    ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے نافع اور عبد اللہ ابن دینار سے خبر دی اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات میں نماز کے متعلق معلوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی نمازدو دو رکعت ہے پھر جب کوئی صبح ہو جانے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے، وہ اس کی ساری نماز کو طاق بنا دے گی۔

    اسی طرح صحیح مسلم میں حدیث ہے

    حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى
    اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ۔(مسلم:1749)

    سفیان نے زہری سے ،انھوں نے سالم سے اور انھوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”دو دو رکعتیں۔اور جب تمھیں صبح ہونے کا
    اندیشہ ہو تو ایک رکعت وترپڑھ لو۔

    بعض علماء کہتے ہیں کہ چار چار رکعات بھی پڑھی جا سکتی ہیں اور دلیل کے طور پر یہ حدیث پیش کرتے ہیں

    حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي۔(بخاری:1147)
    ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک ؒ نے خبر دی، انہیں سعید بن ابو سعید مقبری نے خبر دی، انہیں ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے خبر دی کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے انہوں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں (رات کو) کتنی رکعتیں پڑھتے تھے۔ آپ نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( رات میں ) گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ خواہ رمضان کا مہینہ ہو تایا کوئی اور۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت پڑھتے۔ ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت اور پڑھتے ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا۔ پھر تین رکعتیں پڑھتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ وتر پڑھنے سے پہلے ہی سو جاتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔

    اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار چار رکعات ایک سلام کے ساتھ پڑھیں، ليكن اس ظاہر كو عام قاعدہ پر محمول كيا جائے گا اور وہ يہ كہ رات كى نماز دو دو ركعت ہے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے يہ ثابت ہے، اور يہ كہا جائے گا كہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چار عليحدہ ذكر كيں اور پھر چار كو عليحدہ ذكر كيا كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم چار ركعت ادا كر كے كچھ دير استراحت كرتے تھے، اس كى دليل لفظ ” ثم ” كا استعمال ہے، جو كہ ترتيب اور مہلت كے ہے۔

    لہٰذا راجح بات یہی ہے کہ رات کی نماز دو دو رکعات ہی ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں