بیٹیوں کو دنیاوی فوائد کی نیت سے پڑھانا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا بیٹیوں کو اس نیت سے پڑھانا کہ وہ مستقبل میں کسی کی محتاج نہ رہیں، آسانی کے ساتھ زندگی گزار سکیں تو کیا یہ درست ہے؟

402 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! سب سے پہلی بات اولاد چاہے بیٹے ہوں یا بیٹیاں ان کی اچھی تربیت کرنا، اچھی تعلیم دلوانا یہ والدین کا بنیادی حق وفرض ہے۔ اگر تو والدین کی نیت اولاد کےلیے دنیا وآخرت دونوں میں بھلائی کی ہے تو پھر والدین کےلیے دنیا میں بھی فوائد اور آخرت میں بھی فوائد ہونگے۔ لیکن اگر والدین کی نیت صرف دنیا کی بھلائی تک محدود ہے تو پھر ان کو دنیا میں اس کا صلہ تو ضرور ملے گا، لیکن آخرت میں ان کےلیے کچھ نہیں ہوگا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے

    مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ۔(سورۃہود:15)
    جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کل اعمال (کا بدلہ) یہی بھرپور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انہیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔

    کیونکہ اعمال کادارومدار نیتوں پرہے، جیسے جس کی نیت ہوگی، اسی طرح اس کے ساتھ حساب وکتاب کیا جائے گا۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے

    إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى۔(بخاری:1)
    تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔

    اس لیے جو بھی کام کرو، تو اس میں نیت دنیا کے ساتھ آخرت کی بھی بھلائی کی ہونی چاہیے۔ باقی جہاں تک بیٹیوں کی زندگی کےمتعلق سوال ہے کہ وہ جاب وغیرہ کرکے آسانی کے ساتھ گزر بسر کرسکیں گی، تو بہن شادی ہونے تک بچیوں کی ذمہ داری والدین پر ہوتی ہے اور شادی کے بعد تمام تر اخراجات کا ذمہ دار شوہر ہوتا ہے۔ لیکن اگر کوئی عورت خوشی کے ساتھ جائز جاب (جس میں شرعی حوالے سے کوئی قباحت نہ ہو) کرکے اپنے شوہر کا ہاتھ بٹانا چاہے تو یہ بھی جائز ہے۔ لیکن قانوناً وشرعاً عورت کا تمام ترخرچ شوہر کے ذمہ ہوتا ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں