دنیاوی مقاصد کے حصول کی غرض سے عبادت کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر ہم نماز میں یہ خیال کریں کہ نماز پڑھنے سے اللہ مجھے دنیا کی فلاں فلاں چیز دے گا، تو کیا یہ گناہ ہوگا۔؟

389 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن عمل کی مقبولیت میں اخلاص شرط ہے اگر اخلاص نہیں، تو عمل بھی قبول نہیں۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اللہ تعالیٰ کے اس حکم سے لگا لیجیے۔

    وما امروا الا لیعبدواللہ مخلصین لہ الدین۔(سورۃ البینۃ)
    انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اور اسی کے لیے دین کو خالص رکھیں۔

    دوسری بات نماز پڑھنے کی نیت ہی کسی دنیاوی چیز کو حاصل کرنے کی ہے، تو اس حوالے سے حدیث ملاحظہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    انما الاعمال بالنیات وانما لکل امرئ ما نوی۔(بخاری)
    تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کو اس کی نیت کے مطابق جزاء ملے گی۔

    اب نماز دنیاوی غرض کےلیے پڑھی جارہی ہے تو پھر اللہ تعالیٰ جب چاہیں گے وہ غرض تو پوری کر دیں گے، لیکن نماز قبول نہیں ہوگی۔ جس کا یقیناً گناہ اور بہت بڑا حرج ہے۔ لیکن اگر اللہ تبارک وتعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کریں، جس کو قرآن پاک میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ۔(سورۃ البقرۃ:153)
    اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد چاہو، اللہ تعالی صبر والوں کا ساتھ دیتا ہے۔

    جو پریشانی ہو، اس پر صبر کیا جائے اور فرضی ونوافل نماز کی ادائیگی کرکے رب تعالیٰ سے خصوصی دعاؤں کے ساتھ استعانت طلب کی جائے، تو یہ سب سے بہتر ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں