سانپ نوچنے والی حدیث کا ترجمہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

جب سانپ نوچنے والی حدیث کی صحت بارے بہن نے سوال کیا تو حدیث نقل کرکے صحت بارے بتا دیا گیا، مگر بہنوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس حدیث کا مکمل ترجمہ بھی کریں۔

291 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہنوں کی خواہش پر حدیث اور اس کا مکمل ترجمہ پیش ہے۔

    حدیث کا عربی متن:

    بُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ” بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أَتَانِي رَجُلَانِ، فَأَخَذَا بِضَبْعَيَّ، فَأَتَيَا بِي جَبَلًا وَعْرًا، فَقَالَا: اصْعَدْ، فَقُلْتُ: إِنِّي لَا أُطِيقُهُ، فَقَالَا: إِنَّا سَنُسَهِّلُهُ لَكَ، فَصَعِدْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي سَوَاءِ الْجَبَلِ إِذَا بِأَصْوَاتٍ شَدِيدَةٍ، قُلْتُ: مَا هَذِهِ الْأَصْوَاتُ؟ قَالُوا: هَذَا عُوَاءُ أَهْلِ النَّارِ، ثُمَّ انْطُلِقَ بِي، فَإِذَا أَنَا بِقَوْمٍ مُعَلَّقِينَ بِعَرَاقِيبِهِمْ، مُشَقَّقَةٍ أَشْدَاقُهُمْ، تَسِيلُ أَشْدَاقُهُمْ دَمًا قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يُفْطِرُونَ قَبْلَ تَحِلَّةِ صَوْمِهِمْ، فَقَالَ: خَابَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى فَقَالَ سُلَيْمَانُ: مَا أَدْرِي أَسَمِعَهُ أَبُو أُمَامَةَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ شَيْءٌ مِنْ رَأْيِهِ؟ ثُمَّ انْطَلَقَ، فَإِذَا بِقَوْمٍ أَشَدَّ شَيْءٍ انْتِفَاخًا وَأَنْتَنِهِ رِيحًا، وَأَسْوَئِهِ مَنْظَرًا، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ فَقَالَ: هَؤُلَاءِ قَتْلَى الْكُفَّارِ، ثُمَّ انْطَلَقَ بِي، فَإِذَا بِقَوْمٍ أَشَدَّ شَيْءٍ انْتِفَاخًا، وَأَنْتَنِهِ رِيحًا، كَأَنَّ رِيحَهُمُ الْمَرَاحِيضُ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ الزَّانُونَ وَالزَّوَانِي، ثُمَّ انْطَلَقَ بِي، فَإِذَا أَنَا بِنِسَاءٍ تَنْهَشُ ثُدِيَّهُنَّ الْحَيَّاتُ، قُلْتُ: مَا بَالُ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ يَمْنَعْنَ أَوْلَادَهُنَّ أَلْبَانَهُنَّ، ثُمَّ انْطَلَقَ بِي، فَإِذَا أَنَا بِالْغِلْمَانِ يَلْعَبُونَ بَيْنَ نَهْرَيْنِ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ ذَرَارِي الْمُؤْمِنِينَ، ثُمَّ شَرَفَ شَرَفًا، فَإِذَا أَنَا بِنَفَرٍ ثَلَاثَةٍ يَشْرَبُونَ مِنْ خَمْرٍ لَهُمْ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ جَعْفَرٌ، وَزِيدٌ، وَابْنُ رَوَاحَةَ، ثُمَّ شَرَفَنِي شَرَفًا آخَرَ، فَإِذَا أَنَا بِنَفَرٍ ثَلَاثَةٍ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَذَا إِبْرَاهِيمُ، وَمُوسَى، وَعِيسَى، وَهُمْ يَنْظُرُونِي

    حدیث کا اردو ترجمہ حدیث

    حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ میں سویا ہوا تھا کہ اس دوران میرے پاس دو آنے والے آئے، انہوں نے مجھے میرے بازوؤں سے پکڑا اور مجھے ایک دشوار گزار مشکل چڑھائی والے پہاڑ پر لے آئے، انہوں نے مجھے کہا کہ اس پر چڑھیے۔ تو میں نے کہا کہ میں تو اس پر نہیں چڑھ سکتا۔ وہ کہنے لگے ہم آپ کی مدد کریں گے تو میں اس پر چڑھ گیا۔ حتیٰ کہ جب پہاڑ کی چوٹی پر پہنچا تو بڑی دردناک آوازیں آرہی تھی، میں نے پوچھا یہ آوازی کیسی ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ جہنمیوں کی چیخ وپکار ہے۔ پھر وہ مجھے لے کر آگے چلے تو اچانک میں نے ایسے لوگ دیکھے، جنہیں ان کی کونچوں سے لٹکایا گیا تھا۔ ان کے جبڑے چیرے ہوئےتھے اور ان سے خون نکل رہا تھا، میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ جواب ملا یہ وہ لوگ ہیں جو افطاری کے وقت سے پہلے روزہ کھول لیتے تھے تو آپ نے فرمایا یہودونصاریٰ تباہ وبرباد ہوگئے۔ سلمان بن عامر کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں کہ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہیں یا یہ ان کی اپنی رائے ہے۔ پھر آپ چلے تو ایسے لوگوں کے پاس پہنچے جو بہت زیادہ پھولے ہوئے تھے ان کی بدبو بڑی غلیظ اور ان کا منظر بڑا دردناک تھا، میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے جواب دیا یہ کفار کے مقتولین ہیں پھر مجھے ایک ایسی قوم کے پاس لے کر گئے جن کے جسم شدید پھولے ہوئے تھے اور ان کی بدبو پاخانے جیسی غلیظ اور گندی تھی۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ زناکار مرد اور زناکارعورتیں ہیں۔ پھر مجھے آگے لے جایا گیا، تو کچھ عورتیں تھیں جن کے پستان سانپ نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا ان کو کیا ہوا ہے؟ جواب دیا کہ یہ وہ عورتیں ہیں جو اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتی تھیں۔ پھر مجھے جب آگے لے جایا گیا تو میں نے کچھ ایسے بچے دیکھے جو دو نہروں کے درمیان کھیل رہے تھے۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں اس نے جواب دیا یہ مومنوں کے بچے ہیں پھر میں کچھ بلندی پر گیا تو تین شخص دیکھے جو اپنی شراب پی رہے تھے میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں اس نے بتایا کہ یہ حضرت جعفر، زین اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہم ہیں۔ پھر میں ایک اور بلند جگہ پر چڑھا تو وہاں میں نے تین افراد دیکھے میں نے کہا یہ کون ہیں؟ اس نے جواب دیا یہ حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسی علیہم السلام ہیں۔جبکہ وہ مجھے دیکھ رہے تھے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں