فوت شدگان کےلیے قربانی کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا فوت شدگان کےلیے کی گئی قربانی کا ثواب فوت شدگان تک پہنچتا ہے؟

296 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! فوت شدگان کےلیے قربانی کرنا درست نہیں۔ کیونکہ اس حوالے سے کوئی خاص دلیل موجود ہی نہیں۔ باقی جو روایات اس حوالے سے پیش کی جاتیں ہیں۔ جن میں مثال کے طور یہ حدیث کہ حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

    ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم بكبشين أملحين موجيين خصيين، فقال: أحدهما عمن شهد بالتوحيد، وله بالبلاغ، والآخرعنه وعن أهل بيته۔ [مسند احمد:26649)
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےدوموٹے تازے خصی مینڈھوں کی قربانی کی ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے جنہوں نے اللہ توحید اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیغام پہنچانے کی گواہی دی اور دوسرا اپنی اور اپنی آل کی طرف سے۔

    اس روایت کی تمام ترا سانید عبداللہ بن محمد بن عقیل پر جمع ہوجاتی ہیں جو کہ لین الحدیث ہے۔ اس کےعلاوہ مسند احمد والی ایک سند میں زہیر بن محمد سوء الحفظ ہے۔ اور ایک سند میں شریک بن عبداللہ بن ابی شریک کثرت خطا اور سوء حفظ کا شکار ہے۔ لہٰذا یہ روایت قابل احتجاج نہیں ہے۔

    اسی طرح کی ایک اور روایت حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جسے حاکم نے مستدرک 686/3 میں اور علامہ ہیثمی مجمع الزوائد 23/4 میں ذکر کیا ہے۔ اس کی سند میں یحییٰ بن نصر بن حاجب نامی راوی ضعیف ہے۔

    اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارہ میں روایت ہے کہ :

    أنه كان يضحي بكبشين أحدهما عن النبي صلى الله عليه وسلم، والآخرعن نفسه، فقيل له: فقال: أمرني به يعني النبي صلى الله عليه وسلم – فلا أدعه أبدا۔(جامع الترمذي:1495)
    وہ دو مینڈھے ذبح کیا کرتے تھے، ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اوردوسرا اپنی طرف سے، جب ان سے پوچھا گیا تو کہنے لگےکہ: مجھے اس کا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا لہٰذا میں یہ کام کبھی نہیں چھوڑوں گا۔

    اس کی سند میں شریک بن عبداللہ بن شریک کثیر الخطاء ہونے کی وجہ سے ضعیف اور اس کا شیخ ابوالحسناء حسن کوفی مجہول ہے ۔ لہٰذا یہ روایت بھی قابل احتجاج نہیں ہے۔

    ثابت ہوا کہ فوت شدگان کی طرف سے قربانی کرنا درست نہیں۔ جب قربانی نہیں کی جاسکتی تو اس کا ثواب کیسے پہنچے گا؟

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں