گھر میں سفید مرغ رکھنے کی حدیث کی تحقیق

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے ایک گرافکس شیئر کیا، جس پر دو احادیث درج تھیں، ایک حدیث تھی کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ شاخ دار کلفی والا سفید مرغ میرا دوست ہے، اور میرے دوست حضرت جبرائیل کا بھی دوست ہے۔ یہ اپنے گھر کی بھی حفاظت کرتا ہے اور اپنے پڑوس کے سولہ گھروں کی بھی حفاظت کرتا ہے۔ چار دائیں جانب سے، چار بائیں جانب سے، چار سامنے سے اور چار پیچھے سے‘‘۔ دوسری حدیث کچھ اس طرح تھی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ سفید مرمرغ کو برا بھلا مت کہو اس لیے کہ یہ میرا دوست ہے اور میں اس کا دوست ہوں اور اس کا دشمن میرا دشمن ہے۔ جہاں تک اس کی آواز پہنچتی ہے یہ جنوں کو دفع کرتا ہے‘‘۔ بہن نے اس پر سوال کیا ہے کہ کیا یہ واقعی احادیث ہیں۔؟

1886 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن یہ دونوں احادیث کچھ اس طرح مروی ہیں

    ٭ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُسَرِّحٍ الْحَرَّانِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ الْأَبَّارُ قَالَا: ثَنَا مُعَلَّلُ بْنُ نُفَيْلٍ الْحَرَّانِيُّ , ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مِحْصَنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اتَّخِذُوا الدِّيكَ الْأَبْيَضَ فَإِنَّهُ صَدِيقِي وَعَدُوُّ عَدُوِّ اللَّهِ , وَإِنَّ دَارًا فِيهِ دِيكٌ أَبْيَضُ لَا يَقْرَبُهَا شَيْطَانٌ وَلَا سَاحِرٌ وَلَا الدُّوَيْرَاتُ حَوْلَهَا» قَالَ أَنَسٌ: مَا فَارَقَ عِنْدِي دِيكٌ أَبْيَضُ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ

    ٭ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَوْحٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ الْقَنْطَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبُّوا الدِّيكَ الْأَبْيَضَ فَإِنَّهُ صَدِيقِي وَأَنَا صَدِيقُهُ، وَعَدُوُّهُ عَدُوِّي، وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ لَوْ يَعْلَمُ بَنُو آدَمَ مَا فِي قُرْبِهِ لَاشْتَرَوْا رِيشَهُ وَلَحْمَهُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَإِنَّهُ لَيَطْرُدُ مَدَى صَوْتِهِ مِنَ الْجِنِّ»

    پہلی حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيء في الأمة، رقم 1696‘‘ میں بیان کرکے اس پر موضوع حدیث کا حکم لگایا ہے۔ اور ’’حدیث موضوع‘‘ اس حدیث کو کہتے ہیں جو بالکل جھوٹی ہو اور اسے از راہ کذب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہو۔ ایسی حدیث کو روایت کرنا جائز نہیں۔

    او ردوسری حدیث کو علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’كتاب الموضوعات من الأحاديث المرفوعات، رقم 3/134‘‘ نقل کرکے اس پر موضوع کا حکم لگایا ہے۔

    لہٰذا دونوں احادیث کی کوئی اصل نہیں ہے۔ اور کسی بھی محدث نے اس پر صحیح کا حکم نہیں لگایا ہے۔(واللہ اعلم) اور اس طرح کی موضوع احادیث کو بیان کرنا بھی جائز نہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں