حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو امام حسین کہنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو امام حسین کیوں کہا جاتا ہے۔؟ اورکیا ہم امام حسین کہہ سکتے ہیں؟

493 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن عقیدہ امامت فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والوں کا خاص مسئلہ ہے۔ اور اس عقیدہ کے تحت ان کے بارہ امام ہیں امام علی، امام حسن، امام حسین، امام زین العابدین، امام محمد بن علی، امام جعفر، امام موسی، امام علی بن موسی، امام محمدبن علی، امام علی بن محمد، امام حسن بن علی اور امام محمد بن الحسن۔

    اس عقیدہ امامت کے حوالے سے بہت سی خرافات ان کے ہاں پائی جاتی ہیں۔ اور اسی وجہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، ازواج مطہرات تک کی گستاخی وغیرہ بھی کرتے رہتے ہیں۔ (نعوذباللہ) حتیٰ کہ ان کی کتابوں میں اماموں کے بارے میں یہاں تک بھی لکھا ہوا ہے کہ

    وان من ضروریات مذہبنا ان الائتمنا معاما لایبلغہ ملک مقرباب ولا نبی مرسل۔(الحکومیۃ الاسلامیہ 52)
    ہمارے مذہب شیعہ کے ضروری اور بنیادی عقائد میں سے یہ عقیدہ بھی ہے کہ ہمارے آئمہ کو وہ مقام و مرتبہ حاصل ہے جو کسی مقرب فرشتے اور نبی مرسل کو بھی نہ ملا۔

    اس بات سے یہ واضح ہے کہ ان کے نزدیک آئمہ انبیاء کرام علیہ السلام سے بھی افضل ہیں۔ (نعوذباللہ)

    چونکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا نام بھی ان کے بارہ اماموں میں شامل ہے، اس لیے یہ لوگ انہیں امام حسین علیہ السلام کہہ کر اپنے خاص عقیدہ کو بیان کرتے ہیں۔

    باقی جہاں تک ہمارا اہل سنت والجماعت کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ کیا ہم حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو امام حسین کہہ سکتے ہیں؟ تو بہن حضرت حسین رضی اللہ عنہ، حضرت حسین علیہ السلام، امام حسین رضی اللہ عنہ، حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ یہ الفاظ ہم بول سکتے ہیں۔ ان میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ ہمارا مقصود وہ خاص امامت کا عقیدہ نہیں ہوتا بلکہ پیشوا/راہنما/رہبر/مقتدا کی غرض وغایت ونیت ہوتا ہے۔ لیکن حسین علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام، حضرت امام حسین علیہ السلام، حضرت امام حسین، امام حسین ان الفاظ کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ اس طرح عقیدہ امامت کی طرف میلان جاتا ہے۔ چاہے آپ کی نیت ان الفاظ کے ساتھ پیشوا/راہنما/رہبر/مقتدا کی ہی کیوں نہ ہو۔

    بعض علماء تو اس کے بھی قائل نہیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ امام کا لفظ لگایا جائے، بہرحال معتدل مؤقف یہی ہے کہ جس طرح نام لکھ کر بتائے گئے ہیں، اسی طرح استعمال کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں