عبادت کےلیے خاص دن مقرر کرنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ ان کے بہنوئی جس جگہ شفٹنگ میں کام کرتے ہیں، ہر ماہ کی 11 تاریخ کو اور باقی عام دنوں میں بھی فیکٹری کا مالک فیکٹری میں جانوروں کی قربانی کرتا ہے، جس کا گوشت تمام ورکرز میں تقسیم کیا جاتا ہے، کیا یہ خیرات میں شمار ہوگا؟ اور کیا یہ گوشت کھانا جائز ہے؟
جواب ( 1 )
جواب:
اپنے مال میں سے فی سبیل اللہ صدقہ وخیرات کرنا بہت عظیم فعل ہے، اس سے مال میں برکت پڑتی ہے۔ او رانسان مصائب ومشکلات سے دور رہتا ہے۔ آپ کے سوال میں فیکٹری کا مالک اب کس نیت سے ہر ماہ کی 11 تاریخ کو جانور ذبح کرکے خیرات کرتا ہے؟ یہ جاننے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اضافی صدقہ وخیرات کرنے کےلیے کسی دن کو خاص کرنا شریعت سے ثابت نہیں۔ اور اگر کوئی کسی خاص دن کو خاص عبادت کےلیے اپنی طرف سے مقرر کرتا ہے تو یہ بدعت میں شمار ہوگا۔
اگر تو وہ ہر ماہ کی 11 تاریخ کو خلاف شرع عقیدہ یا خلاف شرع نیت رکھ کر یہ فعل کرتا ہے تو پھر اس کا جانور ذبح کرنا اور پھر اس گوشت کا کھانا درست نہیں۔ کیونکہ یہ پھر غیراللہ کے نام پر ذبح ہوجانے کی مثل ہوجائے گا۔ لیکن اگر اس کا فیکٹری کا حساب وکتاب فائنل ہوتے ہوتے ہر ماہ کی 11 تاریخ ہوجاتی ہے، اور اس آدمی کی کوشش ہوتی ہے کہ جس دن بھی حساب وکتاب فائنل ہو، اسی دن ہی بغیر تاخیر کیے اللہ کی راہ میں خیرات نکالوں، اور وہ فائنل حساب وکتاب کی تاریخ قدرتاً ہر ماہ کی 11 تاریخ ہی ہوجاتی ہے، تو پھر یہ اللہ کی راہ میں خیرات ہوگی جس کو کھایا جاسکتا ہے۔ لیکن اس پر بھی یہ حکم ہے کہ اسے 11 تاریخ کو صحیح نیت کے ساتھ بھی جانور ذبح نہیں کرنے چاہیے کیونکہ لفظ 11 ایک غلط رسم کے ساتھ بھی منسوب ہے۔ اس خدشے سے بچتے ہوئے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد خیرات کی جائے تو بہتر ہے۔ اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں۔
باقی اگر وہ ایک ماہ صحیح نیت کے ساتھ 11 تاریخ کو جانور ذبح کرتا ہے، لیکن دوسرے ماہ تاریخ آگے پیچھے ہوجاتی ہے تو پھر یہ درست ہے۔ اور باقی رہا ہر ماہ کے بقیہ دنوں میں اس کا خیرات کرنا ، کسی دن کو مخصوص نہ کرنا یہ درست عمل ہے۔
واللہ اعلم بالصواب