اعتکاف میں اگربیماری لاحق ہوجائے تو؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر اعتکاف کی حالت میں بیماری لاحق ہوجائے، تو کیا کیا جائے؟

407 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن! اگر تو بیماری ایسی ہے کہ مسجد میں رہتے ہوئے اس کا علاج کیا جاسکتا ہے تو پھر علاج کروایا جائے، لیکن اگر بیماری بڑی ہے، یا پھر اس بیماری میں اعتکاف بیٹھنا مشکل ہوگیا ہے تو پھر اعتکاف توڑا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

    لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا۔(سورۃ البقرۃ:286)
    اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتا۔

    اسی طرح یہ ایک عذر بھی ہے، اور اضطرار کی کیفیت بھی ہے۔ اور جہاں شرعی عذریا اضطرارآجائے تو وہاں حلال تو حلال حرام کام بھی جائز ہوجاتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے

    إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ۔(سورۃ البقرۃ:173)
    تم پر مرده اور (بہا ہوا) خون اور سور کا گوشت اور ہر وه چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہوجائے اور وه حد سے بڑھنے والااور زیادتی کرنے والا نہ ہو، اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناه نہیں، اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا مہربان ہے۔

    جہاں تک یہ بات ہے کہ کیا بعد میں اس توڑے گئے اعتکاف کی قضا بھی دینا ہوگی یا نہیں؟ تو اس میں راجح بات یہی ہے کہ قضا نہیں ہوگی، کیونکہ اعتکاف بذات خود واجب نہیں ہے۔ جب واجب نہیں تو قضا کیسے؟ ہاں اگر کوئی قضا دینا چاہے تو یہ مستحب عمل ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سال رمضان میں اعتکاف نہیں کیا، تو اس کی قضا شوال میں دی تھی۔

    ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمْ يَعْتَكِفْ حَتَّى اعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ(موطاامام مالک:683)
    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں اعتکاف نہ کیا اور پھر شوال کے دس دن اعتکاف کیا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں