کیا خواتین روزانہ کنگھی کرسکتی ہیں

سوال

؟ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم ہر روز کنگھی کرسکتی ہیں؟

384 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! بالوں کو سنوارنا اور تیل لگانا مستحب ہے،کیونکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ كَانَ لَهُ شَعْرٌ فَلْيُكْرِمْهُ۔(ابودادؤ:4163) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بال رکھے ہوں تو چاہیئے کہ انہیں بنا سنوار کر رکھے۔ حدیث کے الفاظ’’فَلْيُكْرِمْهُ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ انہیں دھو کر تیل لگائے، اور کنگھی کر کے صاف ستھر اور خوشنما رکھے، بالوں کو بکھرا ہوا مت رکھے، کیونکہ صفائی ستھرائی اور خوبصورتی مطلوب امر ہے۔ تاہم بالوں کی دیکھ بھال اور بناؤ سنگھار میں مبالغہ کرنا قابل مذمت ہے،کیونکہ اس طرح فضول خرچی، وقت کا ضیاع، اور بلا فائدہ توانائی ضائع ہوتی ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو بنانے سنوارنے سے منع فرمایا ہے، الا کہ ایک دن چھوڑ کر سنوارا جائے،جیسا کہ حدیث مبارک ہے عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّرَجُّلِ إِلَّا غِبًّا۔(ابوداؤد:4159) سیدنا عبداللہ مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے سوائے اس کے ایک دن چھوڑ کر ہو ۔ ابن اثیر رحمہ اللہ اس حدیث کے الفاظ کا معنی بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: حدیث کے الفاظ ’’ترجیل‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ بال سیدھے کرنا، انہیں صاف کرنا اور سنوارنا۔(غریب الحدیث:2/494) امام شوکانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہ حدیث روزانہ کنگھی کرنے میں لگے رہنے کو مکروہ قرار دیتی ہے،کیونکہ یہ بھی غیر ضروری بناؤ سنگھار کے ذمرے میں آتا ہے، اور فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کی حدیث ابو داود میں ہے کہ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَانَا عَنْ كَثِيرٍ مِنَ الْإِرْفَاهِ۔(ابوداؤد:4160) بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بہت سی بناؤ سنگھارکی چیزوں سے منع کیا کرتے تھے۔ حدیث کے عربی لفظ’’الْإِرْفَاهِ‘‘ کا مطلب ہے کہ ہر وقت انسان بناؤ سنگھار میں لگا رہے۔(نيل الأوطار:1/159) اورامام ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’صحیح بات یہ ہے کہ ان دونوں جس نے بال رکھے ہوئے ہیں وہ بالوں کی تکریم کرے ، اور روزانہ بالوں میں کنگھی کرنے سے منع کرنے والی حدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے، اس لیے کہ ہر شخص کو اپنے بال سنوارنے کا حکم دیا گیا ہے اور ہر وقت اسی میں لگے رہنے سے روکا گیا ہے، چنانچہ اپنے بالوں کو سنوار کر رکھے لیکن ہر وقت اسی کام میں نہ لگا رہے، بلکہ وقفے کے ساتھ کنگھی کرے، یہ دونوں احادیث کا اعلیٰ ترین مفہوم ہے۔(حاشیۃ السنن:11/147) خلاصہ یہ ہے کہ اپنے بالوں کو سنوار کر رکھنا چاہیے بکھرے ہوئے اور پراگندہ حالت میں چھوڑنا درست نہیں ہے، تاہم بالوں کا خیال کرتے ہوئے انتہائی مبالغہ آرائی سے کام لینا منع ہے، چنانچہ اگر مبالغہ نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں