جہالت میں کسی اور کانام لکھوا دینا اور پھر تبدیل نہ ہوسکنا

سوال

سوال:

بہن نے سوال ہے کہ جب اس کی پیدائش ہوئی تو اس کی خالہ نے اسے گود لیا، اور نام کے ساتھ خالو کا نام لکھا جانے لگا، جب بہن 9 سال کی ہوئی تو اسے پتہ چلا کہ اس کے اصل والدین یہ نہیں بلکہ کوئی اور ہیں۔ جب میٹرک کے امتحان دینے کی بات آئی تو اس وقت اس بہن سے پوچھا گیا کہ نام کے ساتھ اصل والد کا نام لکھوانا ہے یا پھرخالو کا ہی نام لکھا رہنے دیا جائے؟ تو بہن اس بات سے ڈر گئی کہ اگر میں اپنے والد کا نام لکھواتی ہوں تو پھر میرے خالو ناراض ہوجائیں گے، جنہوں نے اب تک میری پرورش کی، سو بہن نے نام ونسب کے حوالے سے شرعی لاعلمی میں اس ناراضگی سے ڈرتے ہوئے خالو کانام لکھوا دیا۔ اور میٹرک سے ایم بے اے تک یہی نام چلتا رہا۔ جب نکا ح ہونے لگا تو نکاح فارم پر اصل والد کا نام لکھوایا گیا، مگر جب شناختی کارڈ بنوانے کی باری آئی تو تمام اسناد پر خالو کا نام تھا، اور پھر نکاح فارم پر اصل والد کا نام۔ تو مسئلہ کھڑا ہوگیا۔ اور اسناد پر نام تبدیل کروانا نہ تو آسان تھا، اور پھر اس پر خرچہ بھی ہوتا تھا اور پھر اتنے لمبے پراسیس میں پڑنے کو کوئی تیار بھی نہیں ہوتا تھا۔ سو مجبوراً نکاح فارم میں اصل والد کی جگہ خالو کا نام لکھوانا پڑا،۔ اس تمام تر صورتحال کے بعد میرے لیے اب کیا حکم ہے؟

304 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    تمام تر صورت حال جان لینے کے بعد بہن آپ ایک تو اپنےحقیقی والد کا نام معروف کروائیں، اور جب بھی جہاں بھی نام لینے پکارنے کی باری آئے، یا ضرورت ہو تو آپ کی کوشش ہونی چاہیے کہ یہ میرے اصل والد نہیں بلکہ خالو ہیں، کیونکہ جب اصل والد کا نام معروف ہو یا بچہ کے بارے میں سب جانتے ہوں کہ اس کا اصل والد کوئی اور ہے تو پھر اس صورت میں نسب تبدیل نہیں ہوتا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں