بخشش کےلیےحضرت آدم کا نبی کے وسیلہ سے دعا کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے، جس میں انہوں نے ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے۔جس کو امام حاکم رحمہ اللہ وغیرہ نے پیش کیا ہے۔ جس میں مختصر یہ کہ کہ حضرت آدم علیہ السلام نے جو بخشش کےلیے اللہ تعالیٰ سےدعا کی، وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے کی۔ تو کیا یہ روایت درست ہے؟

593 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن آپ نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے۔
    ’’ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” لَمَّا اقْتَرَفَ آدَمُ الْخَطِيئَةَ قَالَ: يَا رَبِّ أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ لَمَا غَفَرْتَ لِي، فَقَالَ اللَّهُ: يَا آدَمُ، وَكَيْفَ عَرَفْتَ مُحَمَّدًا وَلَمْ أَخْلُقْهُ؟ قَالَ: يَا رَبِّ، لِأَنَّكَ لَمَّا خَلَقْتَنِي بِيَدِكَ وَنَفَخْتَ فِيَّ مِنْ رُوحِكَ رَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ عَلَىَ قَوَائِمِ الْعَرْشِ مَكْتُوبًا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ فَعَلِمْتُ أَنَّكَ لَمْ تُضِفْ إِلَى اسْمِكَ إِلَّا أَحَبَّ الْخَلْقِ إِلَيْكَ، فَقَالَ اللَّهُ: صَدَقْتَ يَا آدَمُ، إِنَّهُ لَأُحِبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ ادْعُنِي بِحَقِّهِ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكَ وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُكَ‘‘
    ترجمہ:
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حضرت آدم علیہ السلام نے خطاء کا ا رتکاب کیا تو کہا اے رب میں بحق محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے بخش دے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اے آدم تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے پہچانا اور میں نے اس کو پیدا نہیں کیا ہے؟کہا اے رب جب آپ نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پیدا فرمایا اور میرے اندر اپنی روح پھونکی میں نے اپنا سر اوپراٹھایا تو عرش کے قوائم پر لا الہٰ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھادیکھا۔میں نے جان لیا کہ آپ نے اسے اپنے نام کے ساتھ جو ملایا ہے تو سب مخلوق میں آپ کو محبوب ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:آدم تو سچ کہتا ہے واقعی یہ مخلوق میں سب سے زیادہ مجھے محبوب ہے۔اس کے حق سے دعا کر میں نے تجھے بخش دیا۔اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو میں تجھے پیدا نہ کرتا۔”

    یہ روایت موضوع ومن گھڑت ہے، بہت سارے کبار محدثین جن میں علامہ البانی رحمہ اللہ بھی شامل ہیں نے اس حدیث پر موضوع کا حکم لگایا ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں