بغیرکسی مجبوری کی حمل گروانا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ بغیرکسی شرعی مجبوری کے بس اس ڈر سے کہ بچے زیادہ ہوگئے ہیں، ان کو سنبھالنا مشکل ہوگا، اس طرح کی باتوں کی وجہ سے حمل گرایا جائے تو کیا حکم ہے؟

418 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! بغیرکسی شرعی مجبوری کے اسقاط حمل (حمل گروانا) جائز نہیں ہے۔ اسلام ہمیں اس چیز کی اجازت نہیں دیتا۔ قرآن کریم کی اس سلسلہ میں واضح ہدایت ہے کہ

    وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ ۚ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا ۚ وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ۔ (سورۃ البقرۃ:228)
    طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں، انہیں حلال نہیں کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو پیدا کیا ہو اسے چھپائیں، اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو، ان کے خاوند اس مدت میں انہیں لوٹا لینے کے پورے حقدار ہیں اگر ان کا اراده اصلاح کا ہو۔ اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ۔ ہاں مردوں کو عورتوں پر فضلیت ہے اور اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمت والا ہے۔

    اس آیت سے معلوم ہے کہ مادر رحم میں خلق شدہ بچے کو چھپانے کا حکم نہیں، جب چھپانے کا حکم نہیں تو اسے ضائع کر دینے کی اجازت کیوں کر دی جا سکتی ہے؟ لہٰذا ایسا کرنا گناہ اور ناجائز عمل ہے۔جس کی ممانعت قرآن سے ثابت ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں