بہن کو زکوٰۃ دینا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال!!

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا میں اپنی بہن کو زکوۃ دے سکتی ہوں ؟ گھریلو مسئلے مسائل کی وجہ سے میری بہن نفسیاتی مریض بن گئی اس کا شوہر اس کا علاج نہیں کرتا جب بیمار ہوتی ہے تو امی کے پاس چھوڑ جاتا ہے ابو نہیں ہیں امی بہت پریشان ہوتی ہیں تو کیا میں اپنی بہن کو زکوٰۃ دے سکتی ہوں پلیز مجھے جلدی بتائیں ؟

486 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب!!!

    بہن اس میں کوئی حرج نہیں کہ کوئی مرد یا عورت اپنے غریب بھائی، بہن، چچا، پھوپھی یا کسی دوسرے غریب رشتہ دار کو زکوٰہ دے، چنانچہ دلائل کے عموم سے یہی ثابت ہوتا ہے بلکہ انہیں دینا تو زکوٰۃ بھی ہے، اور صلہ رحمی بھی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
    (الصدقة علي المسكين صدقه‘ وهي علي ذي الرحم ثنتان‘ صدقة‘ وصلة) (جامع الترمذي‘ الزكاة‘ باب ما جاء في الصدقة علي ذي القرابة‘ ح: 658)

    “مسکین کو صدقہ دینا صدقہ ہے اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو چیزیں ہیں۔ صدقہ بھی اور صلہ رحمی بھی”
    لہذا آپ اپنی زکوٰۃ اپنی بہن کو دے سکتی ہیں ۔
    ہاں البتہ والدین کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں، خواہ وہ اوپر کے درجہ (یعنی دادا نانا وغیرہ) ہی میں کیوں نہ ہوں۔ اسی طرح اولاد بیٹوں اور بیٹیوں کو زکوٰۃ دینا بھی جائز نہیں خواہ وہ نچلے درجہ (یعنی پوتے اور نواسے وغیرہ) ہی میں کیوں نہ ہوں اگرچہ وہ فقیر ہی کیوں نہ ہوں، کیونکہ ان پر تو اصل مال سے خرچ کرنا لازم ہے، بشرطیکہ اسے خرچ کرنے کی طاقت ہو اور اس کے سوا ان پر خرچ کرنے والا اور کوئی نہ ہو۔
    والله اعلم بالصواب.

ایک جواب چھوڑیں