جو روزے رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں انکے بارےمیں حکم
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ جو بالکل روزے رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں مثلاً ہمیشگی بیمار رہنے والے یا ضعیف العمر لوگ۔ تو ان بارے کیا حکم ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! اگر کوئی اس قدر ضعیف ہو کہ روزہ نہ رکھ سکتا ہو، یا دائمی بیماری میں مبتلا ہو تو یہ لوگ اپنے روزوں کا فدیہ دیں گے۔ جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا فتویٰ ہے۔ بہت بوڑھے کے لئے رخصت ہے کہ وہ خود روزہ رکھنے کی بجائے ہردن ایک مسکین کو دو وقت کا کھانا دے، اس کے ذمے روزہ کی قضا نہیں ہے۔ (مستدرک حاکم،44/1)
فتویٰ ابن عباس رضی اللہ عنما کے پیش نظر دائمی مریض یا شوگر کا عارضہ لاحق ہوتو بیمار رمضان کے بعد روزہ رکھنے کے بجائے رمضان میں ہی کسی مسکین کو روزہ رکھنے کے اخراجات مہیا کردے۔
واللہ اعلم بالصواب