رمضان میں مانگنے والوں کی کثرت اور ہمارا رویہ
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ رمضان میں اللہ کےلیے مانگنے والوں کا تانتا بندھا رہتا ہے، اور گروہ کے گروہ مانگنے کےلیے نکل پڑتے ہیں۔ ہمیں پتہ نہیں ہوتا کہ کیا یہ لوگ واقعی مستحق ہیں یا پھر مانگنا ان کا پیشہ ہے؟۔ تو کیا ہم ان کی مدد کردیا کریں؟ کیا ہم ان کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟۔ یا ہمارے لیے کیا حکم ہے؟
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! چاہے ان میں سےکچھ لوگ مستحق ہوں یا نہ ہوں، لیکن پھر بھی اللہ کے نام پرمانگنے والے ہوتے ہیں۔ اس لیے ایسے لوگوں کے ساتھ ایک تو سختی سے پیش نہیں آنا چاہیے۔ کیونکہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم جن پہ سختی کریں، جن کو کہیں کہ مانگنا تو آپ لوگوں کا پیشہ ہے، وہ واقعی مستحق ہوں۔ دوسرا جہاں تک کچھ نہ کچھ دینے کی بات ہے، تو وہ اپنی طاقت واستطاعت پہ ہے۔ اگر طاقت واستطاعت ہے تو شروع رمضان سے ایک حصہ مختص کرکے پورے رمضان جتنے بھی ایسے لوگ آئیں، سب کو کچھ نہ کچھ دیتے رہنا چاہیے۔ لیکن اگر نہیں دینا تو پھر بھی ہمیں یہ حق نہیں پہنچتا کہ ہم ان کی عزتوں کو مجروح کرتے پھریں۔ اور ایسے لوگوں پہ سختی کریں۔
باقی جہاں تک فرضی زکوۃ وصدقات کی بات ہے، تو وہ جو واقعی مستحق ہوں، ان کو دینی چاہیے، اور دینے سے پہلے ممکن حد تک جان بھی لینا چاہیے کہ آیا واقعی زکوۃ کے مستحق ہیں بھی کہ نہیں؟ تاکہ آپ کی زکوۃ مستحقین تک پہنچے۔ لیکن کسی وقت اپنی کوشش کے باوجود آپ نے کسی ایسے شخص کو زکوۃ دے بھی دی، جو واقعی مستحق نہیں تھا، بلکہ اس نے دھوکہ کیا، تو آپ کی طرف سے زکوۃ ادا ہوگئی۔ باقی ایسے شخص کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے۔
واللہ اعلم بالصواب