دم کروانا اور دم کردہ چیز کا استعمال کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا کسی قاری صاحب سے دم کروایا جاسکتا ہے؟ اسی طرح کیا پانی دم کروا کر پیا جاسکتا ہے؟

450 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! کسی بھی مسلمان شخص (عالم، قاری، حافظ، بزرگ، صالح شخص وعورت او رباشعورمسلمان یا مرد) سے دم کروایا جاسکتا ہے۔ جہاں تک پانی یا کوئی اور چیز دم کروانے کی بات ہے تو شیخ صالح العثیمین فرماتے ہیں کہ پانی وغیرہ پر پھونک مارنے/دم کرنے کی دو قسمیں ہيں:

    پہلی قسم :
    اگر تو اس پھونک مارنے سے پھونک مارنے والے کا تبرک حاصل کرنا مراد ہو تو بلاشک یہ حرام ہے اور شرک کی ایک قسم ہے۔

    دوسری قسم :
    یہ کہ کوئی انسان قرآن مجید پڑھ کر دم کرے اور پھونک مارے ، مثلاً سورۃ الفاتحہ پڑھے، اورسورۃ الفاتحہ تو ایک دم ہے جس کے ناموں میں رقیہ بھی شامل ہے اور یہ ایسی سورۃ ہے جو مریض کے لیے سب سے بڑا دم ہے، تو اس لیے اگر سورۃ الفاتحہ پڑھ کر پانی وغیرہ پر پھونک ماری جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔( فتاوی الشيخ محمد بن عثیمین :1/107)

    پانی یا کھانے پینے کی کسی چیز پر دم کرکے پھونک مارنا بھی درست ہے، جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَانْكَفَأْتُ إِلَى امْرَأَتِي فَقُلْتُ هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتْ الشَّعِيرَ فَفَرَغَتْ إِلَى فَرَاغِي وَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَنْ مَعَهُ فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَّا صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ كَانَ عِنْدَنَا فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ مَعَكَ فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُورًا فَحَيَّ هَلًا بِهَلّكُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَكُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَكُمْ حَتَّى أَجِيءَ فَجِئْتُ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدُمُ النَّاسَ حَتَّى جِئْتُ امْرَأَتِي فَقَالَتْ بِكَ وَبِكَ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ فَأَخْرَجَتْ لَهُ عَجِينًا فَبَصَقَ فِيهِ وَبَارَكَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى بُرْمَتِنَا فَبَصَقَ وَبَارَكَ ثُمَّ قَالَ ادْعُ خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعِي وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِكُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا وَهُمْ أَلْفٌ فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَكَلُوا حَتَّى تَرَكُوهُ وَانْحَرَفُوا وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ كَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَنَا لَيُخْبَزُ كَمَا هُوَ۔ (بخاری:4102)
    مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عاصم ضحاک بن مخلد نے کہا ہم کو حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی کہا ہم کو سعید بن میناء نے کہا میں نے جابر بن عبداللؓہ سے سنا ،وہ کہتے تھے جب خندق کھودی گئی تو میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیٹ بھوک سے بہت لگ گیا ہے میں وہاں سے لوٹ کر اپنی جورو (سہیلہ )کے پاس آیا اس سے پوچھا تیرے پاس کچھ کھانے کو ہے کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت بھوکا دیکھا اس نے ایک تھیلی نکالی جس میں ایک صاع جو تھے اور ہمارے پاس بکری کا ایک پلیرو بچا تھا میں نے اس کو ذبح کیا اور میری جورو نے جو پِیسے وہ پیسنے سے اس وقت فارغ ہوئی جب میں بکری کا بچہ ذبح کر کے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالنے سے فارغ ہوا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے لگا میری جورو نے کہا دیکھو کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سامنے مجھ کو شرمندہ نہ کرنا (کہ بہت سے آدمی بلا لائے اور کھانا بس نہ ہو) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور چپکے سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے ایک بکری کا بچہ کاٹا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا پیسا ہے جو ہمارے پاس موجود تھا ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے چلئے اور چند آدمیوں کو ( دس سے کم ) اپنے ساتھ لیجئے یہ سنتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکار کر( صحابہ کرام) کہہ دیا خندق والوں جابررضی اللہ عنہ کے پاس تمہاری دعوت ہے چلو جلدی چلو اور جابررضی اللہ عنہ سے فرمایا جب تک میں نہ آؤں تم ہانڈی چولہے پر سے نہ اتارنا اور نہ آٹے کی روٹیاں بنانا یہ سن کر میں ( گھر میں) آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو اپنے پیچھے لئے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے تشریف لائے ۔میں اپنی بیوی کےپاس آیاتووہ مجھے برابھلا کہنےلگیں۔میں نے کہا کہ تم نے جوکچھ مجھ سے کہا تھا میں نے حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کےسامنے عرض کردیا تھا۔آخر میری بیوی نےگندھا ہوا آٹا نکالا اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ا س میں اپنے لعاب دہن کی آمیزش کردی اور برکت کی دعا کی۔اس کے بعد آپ نےفرمایا کہ اب روٹی پکانے والی کوبلاؤ۔وہ میرے سامنے روٹی پکائے اورگوشت ہانڈی سےنکالےلیکن چولھے سےہانڈی نہ اتارنا ۔صحابہ کی تعداد ہزار کےقریب تھی۔میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھاتا ہوں کہ اتنے ہی کھانے کوسب نے(شکم سیرہو کر ) کھایا اورکھانا بچ بھی گیا۔ جب تمام لوگ واپس ہوگئے توہماری ہانڈی اسی طرح ابل رہی تھی، جس طرح شرو ع میں تھی اورآٹے کی روٹیاں برابر پکائی جارہی تھیں۔

    اہم شرط:

    دم کروانے یا پھر کوئی چیز دم کرانے میں شرط یہ ہےجس سے دم کروایا جارہا ہے،اس کا عقیدہ درست ہو۔اگریہ معلوم ہو کہ فلاں کا عقیدہ درست نہیں، اور یہ بھی معلوم نہ ہو کہ وہ کیا پڑھتا ہے اور کیا عمل کرتا ہے تو اس کے پاس جاکر دم کروانا جائز نہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں