عورت مردوں کی طرح نماز کیوں پڑھے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ عورت کو نماز سمٹ کر کیوں نہیں پڑھنی چاہیے؟

300 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    کچھ لوگ ’’مرد اور عورت کی نماز میں فرق‘‘ کے سلسلے میں یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ
    1۔ عورت تکبیر تحریمہ کے لئے دونوں ہاتھ شانوں تک اُٹھائے
    2۔ اپنے ہاتھ آستینوں سے باہر نہ نکالے
    3۔ داہنے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھ دے
    4۔ ہاتھ پستانوں کےنیچے چھاتی پر باندھے
    5۔ رکوع میں تھوڑا سا جھکے
    6۔ رکوع میں ہاتھوں پر سہار ا نہ دے
    7۔ رکوع میں ہاتھ کی انگلیاں کشادہ نہ رکھے بلکہ انہیں ملا لے
    8۔ رکوع میں اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لے (گھٹنے پکڑے مت)
    9۔ رکوع میں گھٹنوں کو کچھ خم دے دے
    10۔ رکوع میں سمٹ جائے
    11۔ سجدہ میں بھی جسم کو اکٹھا کر کے سمٹ جائے
    12۔ سجدہ میں کہنیوں سمیت بازو زمین پر بچھا دے
    13۔ قعدہ میں دونوں پاؤں دائیں طرف نکال کر بائیں کولہے پر بیٹھے
    14۔ قعدہ میں انگلیاں رانوں پر اس طرح رکھے کہ انگلیوں کے سر ےگھٹنوں تک پہنچیں اور انگلیاں ملا لے

    ان فرق کرنے والوں کے مقابلے میں اہل الحدیث کا دعویٰ یہ ہے کہ

    درج بالا فروق میں سے ایک فرق بھی عورتوں کی تخصیص کے ساتھ قرآن ، حدیث اور اجماع سے ثابت نہیں ہے ، لہذا حدیث ’’ صلو کمارأیتموني أصلي‘‘ نماز اس طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھتے ہو، کی رو سے عورتوں کو بھی اسی طرح نماز پڑھنی چاہیے جس طرح حضرت محمدمصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نماز پڑھتےتھے۔

    الشیخ الفقیہ محمد بن الصالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
    ’’ فالقول الراجح: أن المرأۃ تصنع کما یصنع الرجل في کل شئ ، فترفع یدیھا و تجافي و تمد الظھر فی حال الرکوع و ترفع بطنھا عن الفخذین و الفخذین عن الساقین في حال السجود‘‘۔ (الشرح الممتع علی زاد المستقع ج ۳ ص ۲۱۹ طبع دار ابن الجوزی)
    پس راجح قول (یہ ) ہے کہ عورت بھی (نما ز کی) ہر چیز میں اسی طرح کرے گی جس طرح مرد کرتا ہے ۔ وہ رفع یدین کرے گی (ہاتھوں کو پہلوؤں سے) دور رکھے گی، رکوع میں اپنی پیٹھ سیدھی کرے گی، حالت سجدہ میں اپنے پیٹ کو رانوں سے دور اور رانوں کو پنڈلیوں سے ہٹا کر رکھے گی۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں