نماز میں رفع الیدین کرنا چاہیےیا نہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کچھ کہتے ہیں کہ رفع الیدین کرنا چاہیے اور کچھ منع کرتے ہیں۔ اس میں صحیح بات کیا ہے؟

359 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن بخاری اور مسلم میں کچھ اس طرح حدیث ہے کہ

    حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ۔(بخاری ومسلم)
    ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک سے، انہو ں نے ابن شہاب زہری سے، انہوں نے سالم بن عبداللہ سے، انہوں نے اپنے باپ (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں (کندھوں) تک اٹھاتے، اسی طرح جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو دونوں ہاتھ بھی اٹھاتے اور رکوع سے سر مبارک اٹھاتے ہوئے سمع اللہ لمن حمدہ ربنا و لک الحمد کہتے تھے۔ سجدہ میں جاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے۔

    اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے

    حدثنا الحسن بن علي الخلال حدثنا سليمان بن داود الهاشمي حدثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن موسى بن عقبة عن عبد الله بن الفضل عن عبد الرحمن الأعرج عن عبيد الله بن أبي رافع عن علي بن أبي طالب : عن رسول الله صلى الله عليه و سلم أنه كان إذا قام إلى الصلاة المكتوبة رفع يديه حذو منكبيه ويصنع ذلك أيضا إذا قضى قراءته وأراد أن يركع ويصنعها إذا رفع رأسه من الركوع ولا يرفع يديه في شيء من صلاته وهو قاعد وإذا قام من سجدتين رفع يديه كذلك۔ (ترمذی)
    حسن بن علی خلال، سلیمان بن داؤد ہاشمی، عبدالرحمن بن ابی زناد، موسیٰ بن عقبہ، عبداللہ بن فضل، عبدالرحمن اعرج، عبید اللہ بن ابی رافع، حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے قرات کے اختتام پر رکوع میں جاتے وقت بھی ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی دونوں ہاتھوں کو شانوں تک اٹھاتے لیکن آپ تشہد اور سجدوں کے دوران ہاتھ نہ اٹھاتے (یعنی رفع یدین نہ کرتے) پھر دو رکعتیں پڑھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو بھی دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے۔

    اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مسئلے کے متعلق ایک الگ سے کتاب بھی تصنیف کی، اور اس کا نام رکھا ہے: “جزء رفع الیدین” انہوں نے اس میں رفع الیدین کرنے کو ثابت کیا ہے، اور اس مؤقف کی مخالفت کرنے والوں کی سختی سے تردید کی ہے۔ چنانچہ اسی جزء رفع الیدین میں نقل کیا ہے کہ

    حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نماز میں رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ امام بخاری اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں، کہ حسن بصری نے کسی بھی صحابی کو مستثنی نہیں کیا، اور نہ ہی کسی صحابی سے یہ ثابت ہے کہ انہوں نے رفع الیدین نہیں کیا ہو۔ (المجموع از نووی:3/399-406)

    لہٰذا نماز شروع کرتے وقت، رکوع جاتے وقت، رکوع سے سراٹھاتے وقت اور تیسری رکعت کے شروع میں رفع الیدین کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔ اور ہمیں اس سنت پر عمل کرنا چاہیے۔ اور جو لوگ منسوخیت کا دعویٰ کرتے ہیں، ان کا دعویٰ بلادلیل ہونے کی وجہ سے باطل ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں