مرد ٹیچرسے تعلیم اور مرد ڈاکٹر سے علاج

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا عورت مرد ٹیچر سے تعلیم حاصل کرسکتی ہے اکیلے میں یا گروپ کی شکل میں۔ اس صورت میں عورت کا استاد کی طرف سمجھنے کی غرض سے ضرورتاَ دیکھنا کیسا ہے؟ اسی طرح شاپنگ کے ددوران شاپ کیپر کی چہرے پہ نگاہ کا اٹھانا ۔ ان سب کا کیا حکم ہے؟ اسی طرح میل ڈاکٹر کے بارے میں بھی بتائیں۔

403 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن قرآن پاک میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے

    قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ ۔( سورۃ النور :30)
    مومنوں سے کہ دیجئے اپنی نظروں کو جھکالیں

    یہ نظروں کو جھکانے کا حکم مردو وعورت کےلیے ہر جگہ ہے۔ چاہے وہ تعلیم کا سلسلہ ہو یا علاج ومعالجے کا۔

    جہاں تک تعلیم کے حوالے سے سوال ہے تو اسی طرح کا ایک سوال علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی سے ہوا کہ کیا استاد کا طالبات کو بغیر پردے کے پڑھانا جائز ہے، بلکہ وہ استاد ان کو دیکھتا ہے اور وہ اسے دیکھتی ہیں، اگرچہ وہ اکثر طالبات کے چہرے عام طور پر نہیں دیکھتا کیونکہ وہ اوڑھنی اوڑھے ہوئے ہوتی ہیں؟ اور کیا کسی لڑکی کا آفس میں مرد کے پاس جا کر بغیر پردہ کے اس سے بات کرنا جائز ہے، جب کہ عموماً وہ مرد ان کے چہرے نہیں دیکھتا؟ اور وہ لڑکی اس کے آفس میں کرسی پر بیٹھ کر اس کے ساتھ تعلیمی امور وغیرہ پر بات چیت کرتی ہے، اور اس کے ساتھ کوئی محرم یا اس کی ہم جماعت لڑکی بھی نہیں ہوتی، اور وہ استاد اسباق کی تشریح کرتا ہے یا ان کے دروس وغیرہ کے متعلق سوالات کے جوابات دیتا ہے؟ جب کہ یہ چیزیں ٹیلی فون کے ذریعے بھی ممکن ہیں، بعض اساتذہ تو ابھی جوانی کی عمر میں ہیں یا ابھی ادھیڑ عمری میں داخل ہوئے ہیں، اور طالبات عموماً چھوٹی لڑکیاں ہیں؟

    تو کمیٹی کا یہ جواب تھا کہ

    1۔ مدارس میں یا کسی دوسری جگہ مردوں اور عورتوں کا اختلاط بہت برے اعمال میں سے ہے، اور دین ودنیا میں اس کے بہت زیادہ نقصانات ہیں، لہذا کسی عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی ایسی جگہ پڑھے یا کام کرے جہاں مردوں عورتوں کا اختلاط ہو، اور نہ ہی اس کے ولی کے لئے جائز ہے کہ وہ اسے اس متعلق اجازت دے۔
    2۔ کسی مرد کے لئے جائز نہیں کہ وہ بے پردہ عورت کو پڑھائے اور نہ ہی اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ کسی عورت کو تنہائی میں پڑھائے، اگرچہ وہ عورت شرعی حجاب میں ہو، عورت کا سارا جسم اجنبی مرد کے سامنے ستر پوشی کے قابل ہے، اور صرف سر چھپانا اور چہرے کو کھلا رکھنا مکمل حجاب نہیں ہے۔
    3۔ جو مدارس عورتوں کی تعلیم کے لئے خاص ہیں جن میں طالب علموں اور طالبات کے درمیان اختلاط نہیں ہے، اور نہ ہی اساتذہ اور استانیوں کے درمیان اختلاط ہے تو ایسے مدارس میں پردے کے پیچھے سے کسی مرد کا عورتوں کو پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

    اور اگر طالبات کسی مرد سے سمجھنے کی ضرورت محسوس کریں تو وہ ایسے طریقوں سے رابطہ کر سکتی ہیں جن میں انہیں سامنے آنے کی حاجت نہیں ہے، اور وہ طریقے معروف ومیسر ہیں، یا ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ کر لیں، لیکن طالبات کو چاہئے کہ وہ نرم لہجے اور خوبصورت کلام کرنے سے گریز کریں۔

    اسی طرح دوران شاپنگ مرد حضرات کی طرف دیکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ بغیر دیکھے بھی ریٹ وغیرہ طے کیے جاسکتے ہیں۔

    باقی جہاں تک مرد ڈاکٹر سے علاج وغیرہ کروانے کی بات ہے تو اگر خواتین کے علاج یا آپریشن کے لیے خاتون ڈاکٹر میسر ہو تو اس صورت میں تو مرد ڈاکٹر سے علاج معالجہ یا آپریشن کروانے کی اجازت نہیں ہے، البتہ اگر کسی جگہ خواتین ڈاکٹر موجود نہ ہوں اور مرد ڈاکٹر سے علاج معالجہ یا سرجری کروانا ناگزیرہو تو ضرورت کے وقت علاج ومعالجہ اور بقدرضرورت جسم کھول کر مرد ڈاکٹر سے بھی سرجری کروانے کی گنجائش ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں