وضوء کرتے وقت عورت کا دوپٹے پرمسح کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا وضوء کرتے وقت عورت دوپٹے پہ مسح کرسکتی ہے؟

298 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! عورت وضو کرتے ہوئے اپنے دوپٹے پہ مسح کرسکتی ہے۔ بعض اہل علم نے عورتوں کے دوپٹے پہ مسح کو جائز قرار نہیں دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی نص صریح نہیں ہے جبکہ راحج مؤقف یہی ہے کہ مردوں کے عمامہ پہ مسح کی طرح عورتوں کو بھی دوپٹے پہ مسح کی اجازت ہے۔

    عمامہ پہ مسح کی علت مشقت ہے جبکہ دوپٹہ پورے سر کو ڈھکا ہوتا ہے اس وجہ سے عمامہ اتارنے سے زیادہ دوپٹہ اتارنے میں مشقت ہے بلکہ ضرورت اور احتیاط کے طور پہ مردوں سے کہیں زیادہ عورت دوپٹہ پہ مسح کا حقدار ہے۔ دلیل کے طور پر یہ حدیث دیکھیں

    أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ مسح على الخُفَّينِ والخِمارِ۔ (مسلم:275)
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خف پہ اور خمار(عمامے) پہ مسح کیا۔

    خمار:

    ہر وہ چیز جس سے کچھ ڈھکا جائے خمار ہے ۔ اسی سے ہے خمارالمرأة یعنی عورت کا دوپٹہ کیونکہ اس سے اس کا سر ڈھکاجاتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے کہا خمار سے مراد عمامہ ہے کیونکہ یہ سر کو ڈھانپ دیتا ہے۔(شرح مسلم 3/174)

    خمار کے اس عموم میں عورت کا دوپٹہ بھی داخل ہے، اس وجہ سے جہاں مردوں کے لئے عمامہ پہ مسح کی اجازت ہے عورت کے لئے بھی دوپٹے پہ مسح کی اجازت ہے۔

    خلاصہ یہ ہے کہ عورت ضروت اور مشقت کے وقت وضو کرتے ہوئے اپنے دوپٹے پہ مسح کرسکتی ہے۔ اور شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

    بہرحال اگر کوئی مشقت ہو ٹھنڈک کی وجہ سے، یا دوپٹہ نکالنا دشوارہو یا پھر کئی دفعہ لپیٹ دیا گیا ہو تو ان صورتوں میں مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر ایسی صورتیں نہ ہوں تو مسح نہ کرنا اولیٰ ہے کیونکہ اس سلسلے میں صحیح نصوص وارد نہیں ہیں۔ (الشرح الممتع:1/196)

    شیخ رحمہ اللہ کا ایک اور فتوی اس طرح ہے :

    امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں مشہور یہ ہے کہ اگر عورت نے دوپٹے کوگردن کے ساتھ لپیٹ رکھاہوتو وہ دوپٹے پر مسح کرسکتی ہے کیونکہ بعض صحابیات ایسے کیا کرتی تھیں۔ بہرکیف اگر سخت سردی کی بناپر یا دوپٹے کو اتارکر دوبارہ لپیٹنے کی وجہ سے مشقت محسوس ہوتو اس میں کسی حدتک چشم پوشی کی جاسکتی ہے ۔ وگر نہ اس پرمسح کرنا ہی بہتر ہے ۔ (فتاویٰ ابن عثیمین : 171/4)

    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں :

    جیسے مرد کے لئے سر کے لباس پہ مسح کرنا جائز ہے ویسے ہی مرد کی طرح عورت کے لئے بھی جائز ہے ۔ کیونکہ یہ لباس ہے جس کا سر پہ رکھنا مباح ہے، اس کا سر سے اتارنا اکثر باعث مشقت ہوتا ہے تو عمامہ کے مشابہ ہوگیا بلکہ اس سے اولی، کیونکہ عورت کا دوپٹہ مرد کے عمامے سے زیادہ حصے کو چھپاتا ہے اور اس کا اتارنا اکثر باعث مشقت ہوتا ہے اور عورت کا دوپٹے کی ضرورت خف سے بھی زیادہ ہے۔ (شرح العمدۃ 1/135)

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں