وظائف کی حیثیت اور خاص مقصد کےلیے وظیفہ کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ جو ہم وظائف پڑھتے ہیں ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا ہم کسی مقصد کےلیے کوئی وظیفہ کرسکتے ہیں؟

741 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! ثابت شدہ وظائف واذکار کی شرعی حیثیت کےلیے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ ایسے اذکار وظائف ہیں، جو قرآن وحدیث سے ثابت ہیں۔ اگر آپ کا سوال فقہی اعتبار سے ان کی حیثیت جاننے کے بارے میں ہے تو پھر اذکار وظائف کی حیثیت سنت کی ہے۔ باقی جہاں تک کسی وظیفہ کو کسی خاص مقصد کےلیے کرنے کی ضرورت ہے تو بہن سب سے پہلے تو آپ اس آیت پر غور کریں

    وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ۔(سورۃ البقرۃ:45)
    اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو۔

    دوسرا حدیث میں آتا ہے

    إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى۔ (بخاری:1)
    اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔

    اگرنیک اعمال یا وظائف جو ہم لوگ اللہ کی رضا کےحصول کےلیے کرتے ہیں جسے صدقہ، نماز، لوگون پر احسان، ظلم کی تلافی، ذکرواذکار وغیرہ۔ ان سب کو خالص اللہ کی رضا اور آخرت میں ثواب وبلندی درجات کےلیے کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ دنیا میں بھی فائدہ کی اللہ تعالیٰ سے توقع رکھتے ہیں۔ تو یہ درست عمل ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ایک دعا ہمیں سکھائی گئی ہے

    عن أنس، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ ‏ اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار ‏۔(بخاری:4522)
    انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے ”اے پر وردگار ! ہمار ے ! ہم کو دنیا میں بھی بہتری دے اور آخرت میں بھی بہتری اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچائیو۔

    لیکن اگر صرف دنیا کے فائدہ کےلیے ہی کوئی نیک کام یا وظائف واذکار یا نماز روزہ یا کسی کے ساتھ اچھاسلوک کیا جائے تو یہ درست نہیں۔ کیونکہ اس کا صرف دنیاوی لحاظ سے ہی فائدہ ہوگا۔ آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ جو کہ ہمارے لیے سراسر گھاٹے کا ہی سودا ہے۔ لہٰذا نیک اعمال، وظائف واذکار وغیرہ سے دنیا وآخرت دونوں میں فائدہ کی رب تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں