احرام باندھنے کی نیت سے پہلے خوشبو کا استعمال

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

ایک بہن نے عمرہ کا مسنون طریقہ پوچھا، جس کے جواب میں یہ الفاظ تھے کہ ’’ نہا دھو کر خوشبو لگا کر میقات سے احرام باندھنا ‘‘ اس پر ایک بہن نے سوال کیا کہ کیا حالت احرام میں خوشبو لگائی جاسکتی ہے؟ کیونکہ سوال کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ خوشبو لگاکر میقات سے احرام باندھنا۔ ذرا اس کی وضاحت فرمادیں۔

659 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن آپ کو سمجھنے میں غلطی لگی ہے۔ان الفاظ ’’نہا دھو کر خوشبو لگا کر میقات سے احرام باندھنا ‘‘ میں خوشبو کا استعمال پہلے ہے، اور احرام باندھنے کی نیت تو بعد میں ہے۔ اور آپ یہ بھی جان لیں کہ احرام باندھتے وقت یعنی غسل کے بعد اور احرام کی نیت کرنے سے پہلے بالوں یا جسم پر خوشبو لگانا سنت ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت خوشبو لگایا کرتے تھے، چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ

    حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:كُنْتُ أُطَيِّبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَطْيَبِ مَا يَجِدُ، حَتَّى أَجِدَ وَبِيصَ الطِّيبِ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ۔(بخاری:5923)
    ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابو اسحاق نے، انہیں عبدالرحمن بن اسود نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے عمدہ خوشبو لگایا کرتی تھی۔ یہاں تک کہ خوشبو کی چمک میں آپ کے سراور آپ کی داڑھی میں دیکھتی تھی۔

    لہٰذا احرام کی نیت سے پہلے خوشبو وغیرہ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ حتیٰ کہ علماء نے یہ بھی کہا ہے کہ احرام کا لباس زیب تن کرلیا، مگر نیت نہیں کی تو اس صورت میں بھی خوشبو لگائی جاسکتی ہے۔ باقی ممنوع عمل یہ ہے کہ انسان احرام کی نیت کرنے کے بعد خوشبو لگائے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں