ادھار دی گئی زکوۃ کی رقم پر زکوۃ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ میری امی نے میری خالہ سے رقم ادھار لی، میری خالہ نے جو رقم ادھار دی وہ زکوۃ کی رقم ہے۔ اور یہ زکوۃ خود ان کی ذاتی ہے۔ کسی اور کی نہیں۔ اب جبکہ رمضان آنے والا ہے۔ تو میری خالہ میری ماما سے کہہ رہی ہے کہ اس زکوۃ کی رقم پہ بھی زکوۃ ہوتی ہے۔ میں نے تمہیں رقم ادھار دی ہے۔ اب تم اس زکوۃ کی رقم کی زکوۃ نکالو۔ تو کیا میری ماما کو اس میں زکوۃ دینی چاہیے؟

581 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب
    سب سے پہلے تو آپ کی خالہ کو زکوۃ کی رقم میں سے ادھار نہیں دینا چاہیے تھا، کیونکہ زکوۃ کی رقم چاہے وہ اپنے ہی پیسوں سے کیوں نہ نکالی گئی ہو، وہ اپنا حق نہیں بلکہ دوسروں کا حق ہوتا ہے۔ اور اس میں انسان کو کسی بھی طرح کا تصرف کرنے کا حق نہیں ہوتا۔ اور جب مال زکوۃ کے نصاب کو پہنچ جائے، اور اس پر ایک سال گزر جائے تو فوری زکوۃ نکالنا ضروری ہوجاتا ہے۔ اور اس زکوۃ کو مستحقین تک پہنچانا بھی اتنا ہی ضروری ہوتا ہے۔ اور آپ کی خالہ کی طرف سے یہ جوتصرف ہوا ہے۔ اس پر آپ کی خالہ کو رب تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیے۔ اور اب اس کو اس طرح حل کرنا چاہیے کہ مثال کے طور پرخالہ نے آپ کی ماما کو 30 ہزار زکوۃ کی رقم میں سے دیئے، تو خالہ کو چاہیے کہ یہ 30 ہزار اپنی جیب سے زکوۃ کی باقی ماندہ رقم میں شامل کرکے مستحقین کو جلد سے جلد دیں۔ اور آپ کی ماما کے پاس اب جو 30 ہزار ہونگے، وہ زکوۃ کے عوض خالہ کے نہیں، بلکہ وہ خالہ کے ذاتی ہونگے …. ہاں اگر آپ کی ماما کے پاس رقم ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ خالہ کو واپس کردے۔ اور خالہ اس رقم کو مصارف زکوۃ میں خرچ کرے۔

    دوسری بات آپ کی ماما نے قرضہ لیا، اس قرض کے ساتھ ماما کے پاس جو بھی مال ہے وہ نصاب زکوۃ کو بھی پہنچتا ہے۔ اور اس پر سال بھی گزر گیا ہے تو آپ کی ماما پر اپنے مال سے زکوۃ نكالنا واجب ہے، چاہے وہ مقروض ہى كيوں نہیں۔ اس كى دليل زكوٰۃ كے وجوب كے عمومى دلائل ہيں، كہ جس شخص كے پاس مال ہو اور وہ نصاب كو پہنچے اور سال گزر جائے تو اس پر زكوٰۃ ہوگى چاہے اس كے ذمہ قرض ہى كيوں نہ ہو۔ اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنے زكوٰۃ جمع كرنے والے عمال كو زكوٰۃ وصول كرنے كا حكم ديا كرتے اور كسى ايک كو بھى يہ حكم نہيں ديا كہ وہ ان سے سوال كريں كہ آيا ان پر قرض ہے يا نہيں ؟ اور اگر قرض زكوٰۃ كے ليے مانع ہوتا تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنے عمال كو اہل زكوٰۃ سے استفسار اورسوال كرنے كا حكم ديتے كہ آيا وہ مقروض ہيں يا نہیں؟۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں