اگر ناجانے میں مینڈک مرجائے تو؟
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ میں نے سنا ہے کہ مینڈک کو مارنا گنا ہ ہے، لیکن ہم گاؤں میں رہتے ہیں۔ تو کبھی کبھار رات کو کام کرتے ہوئے پاؤں کے نیچے آکر مرجاتے ہیں تو اس بارے رہنمائی فرمائیں
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! مینڈک کے قتل کی ممانعت ہے، اس لیے خیال کرنا چاہیے۔ لیکن اگرناجانے میں پاؤں یا کسی اور چیز سے مرجائے تو کوئی گناہ نہیں۔ کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے کہ
لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا۔ (سورۃ البقرۃ:286)
اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتا۔
لیکن جانتے بوجھتے اگرمارا جائے تو اس کی شریعت میں ممانعت آئی ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ طَبِيبًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضِفْدَعٍ يَجْعَلُهَا فِي دَوَاءٍ فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهَا۔(ابوداؤد:5269)
سیدنا عبدالرحمٰن بن عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یک معالج نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مینڈک کے متعلق پوچھا کہ وہ اسے کسی دوا میں ڈالتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کے قتل کرنے سے منع فرمایا۔
واللہ اعلم بالصواب