بچوں کوڈول (گڑیا) گفٹ میں دینا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم بچوں کو ڈول (گڑیا) خرید کرکے گفٹ میں دے سکتے ہیں؟

527 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! کھلونوں میں بندروں، شیروں، کتوں اور خنزیروں یا اس طرح کے خونخوار جانوروں کی شکل وصورت پر مبنی گفٹ بچوں کو دینا درست نہیں۔ باقی جہاں تک گڑیا خرید کرکے گفٹ دینے کی بات ہے، اس حوالے سے صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے آتا ہے کہ

    میں گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میری سہیلیوں کو میرے پا س لے آیا کر تے تھے تا کہ وہ میرے سا تھ کھیلیں۔(بخاری:613)، (مسلم:6688)

    اسی طرح ایک او رحدیث میں آتا ہے۔

    حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عا شوراء کی صبح بستیوں (جو مدینہ منورہ کے گرد وپیش تھیں) کی طرف پیغا م بھجوایا کہ جس نے روزہ نہ رکھا ہو وہ دن کا باقی حصہ بھی اسی حالت میں گزار ے اور جس نے روزہ رکھا ہو وہ روزے کو بر قرار رکھے حضرت ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرما تی ہیں کہ اس کے بعد ہم ہمیشہ روزے رکھتے تھے اور چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور انہیں اپنے ساتھ مسجد میں بھی لے جایا کر تے تھے ہم بچو ں کو روئی کی گڑیاں بنا کر دیا کرتے وہ انہیں اپنے ساتھ مسجد میں بھی لے جا یا کر تے تھے جب کوئی بچہ کھانے کی وجہ سے روتا تو دل (بہلا نے کے لیے ) ہم اسے گڑیا دے دیتے۔ حتی کہ افطا ر کا وقت ہو جاتا ایک روایت میں ہے کہ چھوٹے بچے جب ہم سے کھانا ما نگتے تو ہم انہیں گڑیاں دے دیتے تاکہ وہ ان سے کھیلتے رہیں اور اپنے روزے کو پورا کرلیں ۔(صحيح مسلم كتاب الصيام باب صوم يوم عاشوراء)

    یہ دو نوں حدیثیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ تصویرسازی یا تصویر پر مبنی اشیاء اس وقت جا ئز ہیں جب اس سے مصلحت یا تربیت کا کوئی پہلو وابستہ ہو جو تہذیب نفوس ثقافت یا تعلیم کے لیے مفید ہو لہٰذا ایسی تمام تصویریں، یا کھلونے جن میں کوئی فا ئدہ ہو، جائز ہوں گے۔ بعض علماء کا یہ خیال ہے کہ تصویر کی حرمت بعد میں نازل ہوئی ، مگر بہتر یہی صورت ہے کہ جو گڑیا باقاعدہ مجسمہ کی شکل میں ہوں ان کا رکھنا اور ان سے کھیلنا جائز نہيں، لیکن معمولی قسم کی گڑیاں جو بچیاں خود بھی سی لیا کرتی ہیں، یا بازار سے بھی اس ٹائپ کی مل جاتی ہیں۔ وہ گفٹ میں دی جاسکتی ہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں