بینک میں نوکری کرنا حلال یا حرام
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا بینک میں نوکری کرنا حلال ہے یا حرام؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! قرآن وحدیث کی روشنی میں سود حرام ہے، اور شريعت اسلاميہ میں سود کی حرمت ایک واضح اور بديہی چیز ہے، اور وہ بینک جو سودی نظام پر چلتے ہوں ان میں ملازمت کرنا حرام ہے اس لئے کہ ان میں گناہ اور ظلم کے کاموں پر تعاون کرنا ہے۔ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔ (سورۃ المائدہ:2)
اور گناه اورظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو۔
اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود لکھنے والے، اور سود کے دو گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ سب گناہ کے لحاظ سے برابر ہیں۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ، وَقَالَ: هُمْ سَوَاءٌ۔(مسلم:4098)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا: (گناہ میں) یہ سب برابر ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب.