سفر میں نماز کی ادائیگی کا مسئلہ
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ وہ کینیڈا سے پاکستان آرہی ہیں، تو نماز کے بارے میں وہ کیا کریں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! سفر میں نماز قصر کرنا ہوتی ہے، اور اس کے ساتھ اگر تو سفر اس طرح کا ہے کہ ہر نماز ٹائم موقع مل جاتا ہے تو پھر ہر نماز وقت پر ہی پڑھی جائے گی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا۔(سورۃ النسآء:103)
یقیناً نماز مومنوں پر مقرره وقتوں پر فرض ہے۔
لیکن اگرنماز کےلیے ٹائم نہیں ملتا، تو پھر ظہر اور عصر ایک ساتھ اسی طرح مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی جاسکتی ہیں، جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنِ الحُسَيْنِ المُعَلِّمِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ صَلاَةِ الظُّهْرِ وَالعَصْرِ، إِذَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ سَيْرٍ وَيَجْمَعُ بَيْنَ المَغْرِبِ وَالعِشَاءِ۔ (بخاری:1107)
اور ابرہیم بن طہمان نے کہا کہ ان سے حسین معلم نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ملا کر پڑھتے۔ اسی طرح مغرب اور عشاء کی بھی ایک ساتھ ملا کر پڑھتے تھے۔
لیکن اگر سفر میں نماز پڑھنے کا موقع ہی نہیں ملا، تو پھر جتنی نمازیں رہ جائیں، ان کو اسی ترتیب کے ساتھ اپنے مقام پر پہنچتے ہی اداء کیا جائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب