کوئی برائی دیکھی جائے تو اسے ہاتھ سے روکنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے کہا ہے کہ مجھے یہ حدیث جس میں ہے کہ کوئی برائی دیکھی جائے تو اسے ہاتھ سے روکا جائے الخ۔مکمل سینڈ کریں۔

328 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ – وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ – قَالَ: أَوَّلُ مَنْ بَدَأَ بِالْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ قَبْلَ الصَّلَاةِ مَرْوَانُ. فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: الصَّلَاةُ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَقَالَ: قَدْ تُرِكَ مَا هُنَالِكَ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ»(صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ، بَابُ بَيَانِ كَوْنِ النَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ مِنَ الْإِيمَانِ، وَأَنَّ الْإِيمَانَ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ، وَأَنَّ الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاجِبَانِ، حدیث177)
    ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث سنائی ، نیز محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے اورانہیں شعبہ نے حدیث سنائی ، ان دونوں (سفیان اور شعبہ) نے قیس بن مسلم سے اور انہوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی ، الفاظ ابو بکر بن ابی شیبہ کے ہیں ۔ طارق بن شہاب نے کہا کہ پہلا شخص جس نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبے کا آغاز کیا ، مروان تھا ۔ ایک آدمی اس کے سامنے کھڑا ہو گیا اور کہا: ’’نما ز خطبے سے پہلے ہے ؟ ‘‘ مروان نے جواب دیا : جو طریقہ ( یہاں پہلے ) تھا ، وہ ترک کر دیا گیا ہے ۔ اس پر ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا : اس انسان نے ( جس سے صحیح بات کہی تھی) اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے :’’ تم میں سے جوشخص منکر (ناقابل قبول کام ) دیکھے اس پر لازم ہے کہ اسے اپنے ہاتھ ( قوت) سے بدل دے اوراگر اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے روکے، بس اگر اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو اپنے دل سے ( اسے برا سمجھے اور اس کے بدلنے کی مثبت تدبیر سوچے ) اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں