دوسرے کےلیے استخارہ کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا کسی دوسرے کےلیے استخارہ کیا جاسکتا ہے؟ بھائی بہن یا کسی اور رشتہ دار کےلیے۔ اس کی وضاحت فرمائیں

317 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن اسی طرح کاایک سوال پہلے ہی گروپ میں کیا جاچکا ہے، جس کا جواب کچھ اس طرح دیا گیا تھا

    جواب:
    بہن استخارہ کا مقصد اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا اور خیر طلب کرنا ہوتا ہے، اور شرعی طریقہ یہی ہے کہ انسان خود اللہ تعالیٰ سے اپنے کسی کام کے بارے میں خیر طلب کرے۔ اور اس کے بعد ظاہری اسباب پر مطمئن ہوکر اس کام کو کرگزرے اور یہ دوسری دعاؤں کی طرح ایک دعا ہے کہ اگر ا للہ تعالیٰ نے قبول کرلی تو وہ اس کام کے بارے میں کرنے یا نہ کرنے کا خود ہی اسباب پیدا کردے گا۔ لیکن اس میں درج ذیل چیزوں کا خیال رہنا چاہیے۔

    1۔ ضروری نہیں اللہ تعالیٰ ہر ایک کی دعا قبول کرے۔
    2۔ کسی بھی اشارے کو اللہ کی طرف یقینی طور پر منسوب نہیں کیا جاسکتا کہ یہ اسی کی طرف سے ہے۔

    آج کل استخارہ کے بارے میں لوگوں کے مختلف مؤقف اور طریقے وجود میں آچکے ہیں جو سراسر شریعت سے ثابت نہیں۔ مثلاً

    1۔ استخارہ کسی اور سے بھی کروایا جاسکتا ہے۔
    2۔ استخارہ کرنے والے کو ضرور خواب میں کچھ اشارہ ملتا ہے۔
    3۔ استخارہ کے بعد رکاوٹ یا تائیدی اسباب اس استخارہ کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں۔
    4۔ آن لائن ایک دو منٹ میں بھی استخارہ سے مسائل کا حل کروایا جاسکتا ہے۔

    یہ وہ شارٹ کٹ راستے ہیں جن کا استخارہ کے شرعی مفہوم سے کوئی تعلق نہیں اور ایسے طریقے اور اس کے نتائج کو اس طریقہ سے سمجھنا درست نہیں۔

    بس یہ یاد رہے کہ استخارہ ایک اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرنے کی دعا ہے اور یہ دعا اللہ تعالیٰ قبول بھی کرسکتا ہے اور رد بھی ۔ اگر قبول کرلے تو اس کی قبولیت کا تعین یا پتہ بندے کو نہیں چل سکتا۔ ہاں اگر جس کام کے متعلق اس نے استخارہ کیا تھا اگر وہ صحیح ثابت ہوا تو سمجھے اللہ تعالیٰ نے اس کی راہنمائی فرمائی اور اگر وہ کام الٹ پڑ جائے جیسا کہ روز مرہ زندگی میں ایسے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں کہ کسی بچی کا رشتہ استخارہ کرکے ہوا لیکن بعد میں وہ رشتہ ٹوٹ گیا یاکوئی جھگڑا پیدا ہوگیا تو ایسے معاملات میں اللہ کی طرف نسبت صحیح نہیں ہوگی۔

    لہٰذا استخارہ کے متعلق صحیح مؤقف یہی ہے کہ جس کا کام ہے وہ خود اس دعا کو پڑھے اور ظاہری اسباب کے شرعی اور دنیوی تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے اگر دل مطمئن ہو تو اس کام کو کرڈالے اور اس کے نتائج اللہ پر چھوڑ دے۔

    استخارہ کا طریقہ
    استخارہ کا طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت نفل پڑھ کر دعائے استخارہ پڑھی جائے۔ استخارہ کے خاص طریقے جو بیان کیے جاتے ہیں ، ان میں سے کوئی بھی ایک طریقہ صحیح حدیث سے معلوم نہیں ہوسکا۔

    دعائے استخارہ
    ” اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ هَذَا الأَمْرَ خَيْرً فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ اللَّهُمَّ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاصْرِفْنِي عَنْهُ [ واصرفه عني ] وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ “۔(بخارى :6841)
    اے اللہ ميں ميں تيرے علم كى مدد سے خير مانگتا ہوں اور تجھ سے ہى تيرى قدرت كے ذريعہ قدرت طلب كرتا ہوں، اور ميں تجھ سے تيرا فضل عظيم مانگتا ہوں، يقينا تو ہر چيز پر قادر ہے، اور ميں ( كسى چيز پر ) قادر نہيں، تو جانتا ہے، اور ميں نہيں جانتا، اور تو تمام غيبوں كا علم ركھنے والا ہے، الہى اگر تو جانتا ہے كہ يہ كام ( جس كا ميں ارادہ ركھتا ہوں ) ميرے ليے ميرے دين اور ميرى زندگى اور ميرے انجام كار كے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے ميرے مقدر ميں كر اور آسان كر دے، پھر اس ميں ميرے ليے بركت عطا فرما، اور اگر تيرے علم ميں يہ كام ميرے ليے اور ميرے دين اور ميرى زندگى اور ميرے انجام كار كے لحاظ سے برا ہے تو اس كام كو مجھ سے اور مجھے اس سے پھير دے اور ميرے ليے بھلائى مہيا كر جہاں بھى ہو، پھر مجھے اس كے ساتھ راضى كردے.

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں