کانوں کا مسح
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
کیا کانوں کا مسح بھی کرنا چایے ؟ ہم سے ایک اہل حدیث سہیلی نے کہا کہ کانوں کا مسح جائز نہیں پلیز بتائے
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
للہ تعالیٰ نے ’’سر‘‘ کا مسح کرنے کا حکم دیا ہے۔ تو مکمل سر کا مسح کرنا فرض ہے۔
«وامسحوا بربع رؤوسکم» یا «ببعض رؤوسکم» نہیں کہا۔ یعنی سر کے چوتھائی یا بعض حصہ کا مسح کرنے کا نہیں کہا۔ لہٰذا مکمل سر کا مسح کیا جائے۔ نبی کریمﷺ نے سر کا مسح فرمایا:
«فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ حَتَّى ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ، ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَى المَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ» ’’
دونوں ہاتھوں کو آگے لے گئے اور پھر واپس لائے۔ سر کے آغاز سے شروع فرمایا حتیٰ کہ انہیں اپنی گدی تک لے گئے، پھر ان کو اسی جگہ پر واپس لے آئے جہاں سے آغاز کیا تھا۔‘‘
[صحیح البخاري، کتاب الوضوء، باب مسح الرأس کلہ، (185)] یعنی آغازِ سر سے انتہائے سر تک دونوں ہاتھوں کو لے کر گئے، پھر انہیں واپس لائے۔ یہاں یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ کچھ لوگ سر کے مسح کے دوران سر کے اطراف سے ہاتھوں کو اٹھا لیتے ہیں جبکہ سر کے اطراف (کانوں والی جانبیں) بھی سر کے اندر داخل ہیں۔ کانوں کا مسح: رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:
«اَلْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ»
’’دونوں کان سر میں سے ہیں۔‘‘ [سنن الترمذي، أبواب الطھارۃ، باب ما جاء أن الأذنین من الرأس، (37)] یعنی دونوں کان سر کا حکم رکھتے ہیں تو جب سر کے مسح کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے تو کان بھی اسی حکم کے تحت داخل ہوگئے۔ یعنی کا نوں کا بھی مسح کیا جائے۔ اور رسول اللہﷺ نے کا نوں کا مسح فرمایا:
«بَاطِنِهِمَا بِالسَّبَّاحَتَيْنِ وَظَاهِرِهِمَا بَإِبْهَامَيْهِ»
’’کان کے سوراخ والے حصہ کا مسح شہادت والی انگلی سے کیا اور سر والی جانب کا مسح اپنے انگوٹھے کے ساتھ فرمایا۔‘‘ [سنن النسائي، کتاب الطھارۃ، باب مسح الأذنین مع الرأس وما یستدل بہ علی أنھما من الرأس، (102)] عموماً کانوں کا مسح کرنے میں کوتاہی برتی جاتی ہے، غفلت بھرے انداز میں کانوں کا مسح تیزی کے ساتھ کیا جاتا ہے، جس کے نتیجہ میں کانوں کا کچھ حصہ مسح کی زد میں نہیں آتا، جبکہ مکمل کانوں کا مسح کرنا ضروری ہے تو اس کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ کان کی لَو سے مسح کا آغاز اس طرح کریں کہ انگوٹھے اور شہادت والی انگلیوں سے دونوں کانوں کو پکڑے اور پھر پہلے اپنی انگلیوں کو راستوں سے گھماتے گھماتے کانوں کے سوراخ تک لے جائیں، پھر انگلیوں کو کانوں سے باہر نکالے بغیر اپنے انگوٹھوں کو پیچھے سے گھما دیا جائے۔ اسی طرح تسلی سے مکمل کان کا مسح ہوجائے گا۔
معلوم ہوا کہ سر کے ساتھ کانوں کا مسح بھی کرنا چاہیے۔
۲: صحیح و حسن احادیث میں سر اور کانوں کے مسح کا ذکر ہے لیکن گردن کے مسح کا ذکر نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب