لوح قرآنی گھر میں لٹکانے کی شرعی حیثیت

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ لوح قرآنی گھر میں لٹکانا غلط ہے؟

490 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    جی بہن بالکل غلط ہے۔ یہی سوال جب شیخ محمدصالح المنجد سے ہوا، تو آپ نے اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا، گھروں سکولوں اور دوکانوں وغیرہ کی دیواروں پرقرآنی آیات پرمشتمل کپڑے اور پلیٹیں لٹکانے میں کئی ایک شرعی قباحتیں ہیں، جن میں سے ذیل میں چند ایک ذکر کی جاتی ہیں۔

    نمبر1
    غالب طور پر بطور زینت اور دیوارو ں کی خوبصورتی کے لیے لٹکائی جاتی ہیں جس میں قرآن کریم سے انحراف کا پہلو نکلتا ہے کیونکہ قرآن کریم تو بطور ہدایت اور وعظ ونصیحت اورتلاوت کرنے کے لیے نازل کیا گيا ہے ، اس لیے نہیں کہ اس سے دیواروں کی زیبائش اورتزيین کی جائے۔

    نمبر2
    بعض لوگ اسے بطور تبرک لٹکاتے ہیں جو کہ بدعت ہے ، مشروع تبرک تو اس کی تلاوت ہے نہ کہ اس کے لٹکانے اور اسے شلفوں میں رکھنے اوراس کی پلیٹیں تیارکرنے میں تبرک پایا جاتا ہے ۔

    نمبر3
    اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے طریقے کی مخالفت ہے کیونکہ انہوں نے یہ کام نہیں کیا ، اس لیے خیرو بھلائی اور بہتری تو ان کی اتباع و اطاعت میں ہے نہ کہ بدعات ایجاد کرنے میں ۔ بلکہ تاریخ اس با ت کی شاہد ہے کہ ترکی اور اندلس میں یہ نقوش اور زیبائش اور گھروں اور دیواروں پر ان نقوش کو لٹکانے کا کام مسلمانوں کی کمزوری اور ذلت کے دور میں شروع ہوا ۔

    نمبر4
    اس کا لٹکانا شرک کا ایک ذریعہ ہے ، اس لیے کہ بعض لوگ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان کے لٹکانے سے گھراوراس میں رہائشی لوگوں کی شرو برائی و آفات سے حفاظت ہوتی ہے ، تو یہ اعتقاد شرکی اور حرام ہے ، بچانے والا تو اللہ تعالی ہے اور بچانے کے اسباب میں سے قرآن کریم کی خشوع اور یقین کے ساتھ تلاوت اور اذکار شرعیہ ہیں ۔

    نمبر5
    اس کو لکھنے میں قرآن کریم کوتجارت کی ترویج اور منافع میں زيادتی کا وسیلہ بنانا ہے ، تو ضروری ہے کہ قرآن کریم کو اس سے علیحدہ رکھا جائے کہ وہ یہ وسیلہ بنے ، اور یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ان پلیٹوں اور لوحات میں اسراف اور فضول خرچی بھی ہے ۔

    نمبر6
    ان پلیٹوں اور لوحات میں سے بہت ساری تو سونے کے پانی والی ہوتی ہیں ، جس کی بنا پر اسے لٹکانے اور استعمال کی حرمت اوربھی شدت اختیار کرجاتی ہے ۔

    نمبر7۔
    ان میں سے بعض تختیوں اور پلیٹوں میں واضح طور پر عبث ہیں مثلاً ایسی لکھائی جو کہ جس میں غموض ہوتا ہے اوروہ پڑھی بھی نہیں جاتی اورنہ ہی اس کا کوئی فائدہ ہے ۔ اور بعض تو کسی پرندے کی شکل اور یا پھر کسی سجدہ کرتے ہوئے شخص کی شکل میں لکھی ہوتی ہیں ، اور اسی طرح اور دوسری ذی روح کی اشکال میں جو کہ حرام ہیں ۔

    نمبر8
    اس میں آیات قرآنی کو امتحان اور گندگی پر پیش کرنا ہے ، مثلاً جب ایک گھر سے دوسرے گھرمیں سامان منتقل کیا جاتا ہے تو دوسرے مختلف سامان کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور پھر اس کے اوپر کئی اشیاء بھی رکھ دی جاتی ہیں جس سے اس کی اہانت کا پہلو نکلتا ہے ، اور اسی طرح جب دیواروں کو رنگ اور گھرکوصاف کیا جاتا ہے۔تب بھی اہانت ہوتی ہے۔

    نمبر9
    بعض دین سے دور مسلمان اسے یہ سمجھتے ہوئے لٹکاتے ہیں کہ وہ دینی کام کررہے ہیں تا کہ اپنے ضمیر کی ملامت سے بچ سکیں باوجود اس کے کہ وہ ان کے کچھ بھی کام نہيں آتیں ۔

    اس لیے اس طرح کے کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں