مصافحہ کیسے کریں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ مصافحہ کیسے کریں، ایک ہاتھ کے ساتھ یا دونوں ہاتھوں کے ساتھ؟ اور اگر کوئی دو ہاتھ کے ساتھ مصافحہ کرتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

365 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! عربی زبان میں’’ صفحہ‘‘ ہاتھ کی ہتھیلی کو کہتے ہیں۔ اس لفظ سےمصافحہ بنا ہے جو باب مفاعلہ ہے اور مشارکت کا تقاضا کرتا ہے، یعنی دو ہتھیلیوں کا اس عمل میں شریک ہونا مصافحہ کہلاتا ہے۔ چنانچہ لسان العرب (ص:514،ج2) میں ہے کہ مصافحہ ہاتھ پکڑنے کو کہتے ہیں۔ جب ایک آدمی کسی دوسرے سے مصافحہ کرتا ہے تو اپنے ہاتھ کی ہتھیلی کو اس کے ہاتھ کی ہتھیلی میں رکھ دیتا ہے۔ لہٰذا! دائیں ہاتھ کی ہتھیلی (جسے صفحہ کہتے ہیں ) کو دوسرے مسلمان کی ہتھیلی (صفحہ) کے ساتھ ملانے کو مصافحہ کہتے ہیں۔ یعنی جب ایک ہاتھ کا صفحہ دوسرے مسلمان کے ہاتھ کے صفحہ سے مل گیا تو مصافحہ ہو گیا۔ اور مصافحہ کرنے کی بہت بڑی فضیلت ہے، جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    عن أنس بن مالك عن النبي اﷲ ﷺ قال: ما من مسلمین التقیا فأخذ أحدھما بید صاحبه إلا کان حقًّا علی اﷲ أن یحضر دعآء ھما ولا یفرق بین أیدیھما حتی یغفرلھما۔(مسنداحمد:1423،مسندأبویعلی موصلي: 1604، ح4125، طبع مؤسسة علوم القرآن بیروت، مسندالبزار: 2004، الکامل ابن عدی: 24096، وقال شعیب الأرناؤوط وزبیر علي زئي: و إسنادہ حسن (43619) وقال الالبانی، فن الطریق لی میمون المرئ صحیح (الصحیحة: 472)
    سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جب دو مسلم آپس میں ملاقات کرتے ہیں پھر ان میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی کا ہاتھ پکڑتا ہے (اور اس سے مصافحہ کرتا ہے) تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ ان کی دعا کوقبول فرمائے اور ان دونوں کے ہاتھوں میں جدائی نہیں کرتا یہاں تک کہ وہ ان کی بخشش فرمادیتا ہے۔

    یہ بھی جان لیں کہ یہی حدیث اس بات پربھی دلالت کررہی ہے کہ مصافحہ ایک ہی ہاتھ سے مسنون ہے اور دونوں ہاتھوں کے ساتھ مصافحہ کا ذکر کسی صحیح حدیث میں ہی نہیں بلکہ کسی ضعیف روایت میں بھی موجود نہیں ہے۔ مزید ایک ہاتھ سے مصافحہ کی صراحت اس سے بھی ثابت ہے کہ

    حدثنا حسان بن نوح حمصيٌّ قال سمعت عبداﷲ بن بُسر یقول: ترون کفي ھذہ فأشھد أني وضعتُھا علی کف محمد۔( مسنداحمد:1894 و اسنادہ صحیح ، التمهید لابن عبدالبر وإسنادہ صحیح (عون المعبود:5214 )طبع بیروت)
    سیدنا حسان بن نوح حمصی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن بُسررضی اللہ عنہ کو سناوہ فرما رہے تھے : تم لوگ میری اس ہتھیلی کو دیکھتے ہو میں نے اسی ایک ہتھیلی کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی پر رکھا ہے۔

    باقی جو صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو تشہد کی تعلیم دی تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی ہتھیلی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تھی تو یہ تعلیم دیتے وقت متوجہ کرنے کے لئے تھا۔ اس سے ملاقات کا مصافحہ مراد نہیں ورنہ لازم آئے گا کہ ملاقات کے وقت چھوٹے آدمی کو ایک ہاتھ سے اور بڑے کو دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا چاہیے۔ حالانکہ اس انداز کو کوئی بھی پسند نہیں کرتا، لہٰذا اس حدیث کا مصافحہ کےطریقے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    باقی اگر کوئی دو ہاتھوں سے بھی مصافحہ کرتا ہے، تو آپ سنت طریقہ پر عمل کرتے ہوئے ایک ہاتھ کے ساتھ ہی مصافحہ کریں، اور پھر اسے بتائیں بھی کہ مصافحہ کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ صحیح معنوں میں اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں