نماز پڑھتے ہوئے آنکھوں کا بند یا کھلا رکھنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ نماز پڑھتے ہوئے آنکھیں کھلی رکھنی چاہیے، یا بند بھی کی جاسکتی ہیں؟

365 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! ایک مسلمان کے لئے شریعت کا حکم یہی ہے کہ اپنی نماز کے دوران وہ سجدے کے مقام پر اپنی نگاہ رکھے اور آنکھیں بند نہ کرے، حدیث مبارکہ ہے

    عن أَنَس بْن مَالِكٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي صَلَاتِهِمْ فَاشْتَدَّ قَوْلُهُ فِي ذَلِكَ حَتَّى قَالَ : لَيَنْتَهُنَّ عَنْ ذَلِكَ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْز۔ (بخاری:750)
    حضرت انس رضی اللہ عنہ سے راویت ہے انہوں نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :لوگوں کو کیا ہوا وہ نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق بڑی سختی سے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کو اس سے باز آنا چاہئے یا پھر ان کی بینائی کو اچک لیا جائے گا۔

    اس حدیث سے پتہ چلتا ہے نماز میں آسمان کی طرف دیکھنا منع ہے یعنی نیچے (سجدہ کی جگہ) دیکھا جائےاور یہ دیکھنا آنکھ کھولے بغیر نہیں ہوسکتا۔

    اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ ہے

    عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى في خميصة لها أعلام فقال‏: شغلتني أعلام هذه، اذهبوا بها إلى أبي جهم وأتوني بأنبجانية- (بخاری:752)‏
    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی۔ پھر فرمایا کہ اس کے نقش و نگار نے مجھے غافل کر دیا۔ اسے لے جا کر ابوجہم کو واپس کر دو اور ان سے بجائے اس کے سادی چادر مانگ لاؤ۔

    اس حدیث سے پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر دھاری دار چادر پہ پڑنے کی وجہ سے نماز سے غافل ہوگئے گویا نماز میں آپ کی آنکھیں کھولی تھیں تبھی تو آپ کی نظر چادر پہ پڑی۔

    خلاصہ کلام یہ کہ نماز کی اصل آنکھ کھول کرکے ہی ہے یعنی ہم آنکھیں کھول کے نماز پڑھیں گے۔ لیکن اگر کسی سبب آنکھیں بند کرنے کی حاجت پیش آئے تو آنکھیں بند بھی کی جاسکتی ہیں ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں