قرض دینے کے فوائد

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ ہم کسی کو قرض دیتے ہیں تو اس کا ہمیں کیا فائدہ ملتا ہے؟

319 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! قرض دینے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کےلیے دنیا وآخرت میں آسانیاں پیدا کردیتے ہیں۔ کیونکہ قرض دینا خیر اور نیکی کا عظیم کام ہے، اور اس میں ایک مسلمان کی مشکل دور کرنا، بوقت ضرورت اس کے کام آنا اور اس کے ساتھ تعاون ہوتا ہے۔ او راسلام ان سب باتوں کی پرزور ترغیب دیتا ہے۔ اورایک مسلمان کےلیے یہ فائدہ ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی مشکل کے وقت کام آرہا ہے۔ کیونکہ فلاح انسانیت کےلیے کام کرنا بہت بڑا عظیم عمل ہے۔ جس کے دنیا وآخرت دونوں میں فائدے ہی فائدے ہیں۔ اور پھر نیکیوں کے کاموں کے متعلق اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے

    وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔ (سورۃ الحج:77)
    اور نیکی کرو، تاکہ تم فلاح پا جاؤ

    اور بلاشبہ کسی مسلمان بھائی کی مشکل کے وقت اسے قرض دینا بہت بڑی نیکی ہے۔ اور نیکیوں کو کس کی ضرورت نہیں؟ اور پھر کسی بھی طرح کسی بھی حالت میں کسی بھی صورت میں مسلمانوں کی مدد کرنے والوں کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے

    حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ عُثْمَانُ وَجَرِيرٌ الرَّازِيُّ: ح، وحَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَقَالَ وَاصِلٌ قَالَ حُدِّثْتُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ثُمَّ اتَّفَقُوا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا, نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ, يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ عَلَى مُسْلِمٍ, سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرْ عُثْمَانُ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ۔ (ابوداؤد:4946)
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس نے کسی مسلمان سے دنیا کا ایک دکھ دور کیا اللہ عزوجل اس سے قیامت کے روز کا ایک دکھ دور کرے گا ۔ اور جس نے کسی مشکل میں پڑے شخص کے لیے آسانی کی اﷲ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا۔ اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ داری کی اللہ عزوجل دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ داری کرے گا اور اللہ عزوجل اس وقت تک بندے کی مدد میں رہتا ہے جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہے ۔ “ امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عثمان ( عثمان بن ابی شیبہ) نے ابومعاویہ سے یہ جملہ روایت نہیں کیا ” جس نے کسی مشکل میں پڑے شخص کے لیے آسانی کی ۔ “

    اس حدیث میں تین فائدے بیان ہوئے ہیں

    1۔ جس نے کسی مسلمان سے دنیا کا ایک دکھ دور کیا اللہ عزوجل اس سے قیامت کے روز کا ایک دکھ دور کرے گا ۔
    2۔ جس نے کسی مشکل میں پڑے شخص کے لیے آسانی کی اﷲ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا ۔
    3۔ اللہ عزوجل اس وقت تک بندے کی مدد میں رہتا ہے جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہے ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں