وقت کے رکنے سورج کے پلٹنے کی حقیقت

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ انہوں نے واقعہ پڑھا کہ بعض انبیاء علیہم السلام کی خاطر وقت رک گیا تھا، یا واپس پلٹ آیا تھا، تو یہ واقعہ کہاں تک درست ہے؟۔

320 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    پیاری بہن! کچھ انبیاء کرام علیہم السلام کے حوالے سے واقعات بیان کیے جاتے ہیں، اور احادیث میں ان کا ذکر بھی ملتا ہے۔ جیسا کہ مسند احمد کی ایک حدیث ہے ، جس میں یوشع علیہ السلام کےلیے سورج کے رکنے/پلٹنے کی بات ہے۔

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : ” إِنَّ الشَّمْسَ لَمْ تُحْبَسْ لِبَشَرٍ , إِلَّا لِيُوشَعَ , لَيَالِيَ سَارَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ

    اسی طرح موسیٰ علیہ السلام، داؤد علیہ السلام، سلیمان علیہ السلام اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بھی واقعات واحادیث ہیں۔ لیکن سوائے یوشع علیہ السلام کے باقی کسی کےلیے سورج پلٹنے یا وقت کے رکنے کا ثبوت بسند صحیح نہیں ملتا۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھیں سلسلة الأحاديث الصحيحة وشيء من فقهها وفوائدها :1/ 393

    واللہ اعلم بالثواب

    بہن! حضرت یوشع علیہ السلام رب تعالیٰ کے حکم سے یروشلم (بیت المقدس) کی طرف علاقہ فتح کرنے گئے تھے، لیکن سورج غروب ہونے والاتھا، تو اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے اللہ علاقہ فتح کرنا بھی تیرا حکم اور سورج بھی تیرے حکم پر چل رہا ہے۔ تو سورج کو واپس پلٹا دیں، تاکہ علاقہ فتح ہوجائے۔اس دعا پر اللہ تعالیٰ نے سورج روکا تھا۔

    واللہ اعلم

ایک جواب چھوڑیں