اولاد میں سے کسی ایک کو کوئی چیز گفٹ کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اولاد میں سے سب بچے صاحب حیثیت ہوں، اور ان کے پاس اپنی اپنی گاڑیاں ہو، لیکن ایک بچہ غریب ہو، اور گاڑی وغیرہ نہ لے سکتا ہو، تو کیا باپ اس بچے کو گاڑی وغیرہ لے کر دے سکتا ہے؟ کیا ایسا کرنا باقیوں کے ساتھ ناانصافی تو نہیں۔ یاد رہے باپ کے اس کام پر باقی کسی بھی بچے کو کوئی اعتراض بھی نہیں۔

543 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    انسان اپنی زندگی میں اپنے مال میں تصرف کا حق رکھتا ہے، لہٰذا وہ کسی کو بھی اپنے مال سے کچھ حصہ ہبہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ لیکن یہ ہبہ اگر اولاد کو کرنا ہو تو ان میں عدل اور برابری ضروری ہے۔ بعض کو دینا اور بعض کو نہ دینا ظلم وجور ہے۔

    صحیحین میں سیدنا نعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے باپ (بشیررضی اللہ عنہ) نے ان کی ماں کے کہنے پر انہیں کچھ مال ہبہ کر دیا، تو ان کی ماں نے کہا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لو۔ سیدنا بشیررضی اللہ عنہ نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی درخواست کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تمہاری کوئی اور اولاد بھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تم نے سب کو اتنا ہی مال ہبہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔

    اس لیے پہلا اور بہتر حل یہ ہے کہ جب باقی بچوں کو کوئی اعتراض نہیں، اور وہ خود بھی صاحب ثروت ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ سب مل کر ایک گاڑی بھائی کو گفٹ کردیں۔ لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے، اور سب رضامند بھی ہیں، تو پھر باپ اگر بیٹے کو گاڑی گفٹ کرتا ہے تو کوئی حرج نہیں۔ جیسا کہ الشيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی نے اس حوالے سے فتویٰ دیتے ہوئے فرمایا کہ

    ’’ اولاد میں سے ایک کودوسرے پر فضیلت دینی منع اوران کے مابین عدل وانصاف کرنا واجب ہے چاہے وہ لڑکیاں ہوں یا لڑکے، انہیں ان کی وراثت کے مطابق ملنا چاہیے، لیکن اگر وہ عاقل بالغ ہوتے ہوئے اس کی اجازت دے دیں تو پھر ٹھیک ہے ‘‘۔ ( الفتاوی الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 3 / 115 – 116 )

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں