حالت تشہد اور شہادت کی انگلی کو حرکت دینا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ تشہد کی حالت میں شہادت کی انگلی کو حرکت دی جاتی ہے، تو اس بارے بتائیں کہ یہ حرکت کب دینی ہے؟

634 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! تشہد میں شروع سے آخر تک انگشت شہادت اٹھا کرحرکت دیتے رہنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ لیکن صرف شہادتین کے موقع پر انگلی اٹھانا اور پھر اسے رکھ دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے پہلے اور دوسرے تشہد میں انگلی اٹھانے کے دو طریقے ہیں:

    1۔ دایئں ہاتھ کی انگلیاں بند کرلی جایئں پھر انگوٹھے کو درمیانی انگلی کی جڑ میں رکھ کر انگشت شہادت کو قبلہ رخ کریں اور اسے مسلسل ہلاتے رہیں۔
    2۔ دایئں ہاتھ کی دو انگلیاں بند کرلی جایئں پھر انگوٹھے اور درمیانی انگلی سے حلقہ بنا کر انگشت شہادت کو متواتر حرکت دیتے رہیں۔ (مسلم۔ابودائود۔کتاب الصلاۃ)

    بعض روایتوں میں انگشت شہادت کوحرکت نہ دینے کی صراحت ہے لیکن ایسی تمام روایات شاذ یا منکر ہیں انہیں حرکت دینے والی روایات کے مقابلہ میں لانا صحیح نہیں ہے۔

    تشہد میں انگلی اٹھا کر حرکت کرتے رہنا اس کا فائدہ یہ ہے کہ نماز میں یکسوئی کا باعث ہے۔ خیالات پراگندہ نہیں ہوتے۔ حدیث میں بھی اس کا اشارہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔

    تشہد میں انگلی اٹھانا شیطان کے لئے لوہے کے نیزہ سے زیادہ ضرب کاری کا باعث ہے۔ (مسند امام احمد :119/2)

    لہٰذا تشہد میں بیٹھتے ہی انگشت شہادت کو اٹھانا اور سلام پھیرنے تک اسے ہلاتے رہنا چاہیے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تشہد میں اشھد کے الفاظ کہتے ہی انگلی اٹھا لی جائے اور الا اللہ کہنے کے بعد اسے گرا دیا جائے۔علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس انداز سے انگلی کو حرکت دینا بالکل بے بنیاد ہے اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ حتیٰ کہ اس کے متعلق کوئی من گھڑت روایت بھی کتب حدیث میں مروی نہیں ہے۔ (صفۃ الصلاۃ : 124)

    بلکہ احادیث سے جو معلوم ہوتا ہے وہ یہ کہ شروع تشہد ہی سے انگلی اٹھالی جائے اور سلام پھیرنے تک اسے حرکت دیتے رہنا چاہیے جیسا کہ حضرت وائل بن حجر رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے۔ (سنن نسائی :کتاب الصلاۃ) حدیث کے الفاظ یہ ہیں:

    میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو اٹھایا پھر اسے حرکت دیتے رہے اور دعا کرتے رہے۔

    علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کو وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ

    اس حدیث میں انگلی کے متعلق مسنون طریقہ بیان ہوا کہ اس کا اشارہ اور حرکت سلام تک جاری رہے کیوں کہ دعا سلام سے متصل ہے۔”(صفۃ الصلواۃ :158)

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں