روزے کی حالت میں غصہ کرنا

سوال

لسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ بچوں کی شرارتوں پراگرروزے کی حالت میں ان پرغصہ ہوا جائے، تو اس سے روزہ متاثر تو نہیں ہوتا؟

460 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! روزہ صبرکا دوسرا نام ہے۔ جو ہمیں ہر معاملے میں صبرسکھاتا ہے۔ اس لیے اگربچوں وغیرہ کی شرارتوں پرغصہ آئے بھی تو غصہ کے بجائے اچھے انداز میں سمجھا دینا چاہیے، لیکن اگر غصہ آبھی جائے تو غصہ میں خلاف شرع کام یعنی گالیاں دینا، برا بھلا کہنا اس طرح کے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے، چاہے روزہ ہو یا نہ ہو۔ کیونکہ گالیاں دینے، فحش گوئی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے

    حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَصْخَبْ فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ۔ (بخاری:1904)
    ہم سے ابراہیم بن موسیٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے کہا کہ مجھے عطاءنے خبر دی، انہیں ابوصالح ( جو روغن زیتون اور گھی بیچتے تھے ) نے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ پاک فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال ہے، اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہئے اور نہ شور مچائے، اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا لڑنا چاہئے تو اس کا جواب صرف یہ ہو کہ میں ایک روزہ دار آدمی ہوں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے، روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی ( ایک تو جب ) وہ افطا رکرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور ( دوسرے ) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پاکر خوش ہوگا۔

    لہٰذا اگر غصہ جائز اور جائز طریقے سے کیا جارہا ہے، اس میں کوئی خلاف شرع کام نہیں تو پھر روزے میں بھی غصہ کیا جاسکتا ہے، اس کا روزے پرکوئی اثر نہیں ہوگا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں