کیا زہر دینے والی یہودیہ کوقتل کیا گیا تھا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ جس یہودیہ عورت نے بکری کے گوشت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیا تھا، کیا اسے قتل کیا گیا تھا یا معاف کردیا گیا تھا؟

452 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! احادیث کی کتب میں یہودیہ کے زہر دینے والی بات وارد ہے، اور اس یہودیہ کے اس خبیث عمل سے صحابی رسول بشر بن براء بن معرور انصاری رضی اللہ عنہ بھی فوت ہو گئے تھے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی زہر کا اثر ہوا تھا، جیسا کہ وقت وفات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا کہ

    وَأَنَا لَا أَتَّهِمُ بِنَفْسِي إِلَّا ذَلِكَ فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي۔(ابوداؤد:4513)
    مجھے بھی اپنے متعلق اسی کا گمان ہے اور یہ وقت آ گیا ہے کہ میری شاہ رگیں کٹ رہی ہیں۔

    جہاں تک یہ بات ہے کہ کیا اس یہودیہ کو قتل کیا گیا تھا یا معاف کردیا گیا تھا تو اس حوالے سے بخاری میں حدیث ہے کہ

    حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا فَقِيلَ: أَلاَ نَقْتُلُهَا، قَالَ: «لاَ»، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔(بخاری:2617)
    ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہ ودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا ( لیکن فوراً ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے ) پھر جب اسے لایا گیا ( اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کرلیا ) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کردیا جائے۔ لیکن آپ نے فرمایا کہ نہیں۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تالو میں محسوس کیا۔

    اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اس عورت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاف کردیا تھا، اسی طرح مسلم میں بھی یہ حدیث ہے، جس میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس کو قتل کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو روک دیا۔ جیسا کہ حدیث ہے

    عَنْ أَنَسٍ أَنَّ امْرَأَةً يَهُودِيَّةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ فَأَكَلَ مِنْهَا فَجِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ أَرَدْتُ لِأَقْتُلَكَ قَالَ مَا كَانَ اللَّهُ لِيُسَلِّطَكِ عَلَى ذَاكِ قَالَ أَوْ قَالَ عَلَيَّ قَالَ قَالُوا أَلَا نَقْتُلُهَا قَالَ لَا قَالَ فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔(مسلم:5705)
    حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک یہودی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود(پکی ہوئی) بکری لے کر آئی،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ(گوشت کھایا)(آپ کو اس کے زہر آلود ہونے کاپتہ چل گیا)تو اس عورت کو رسول اللہ
    صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایاگیا،آپ نے اس عورت سے اس(زہر) کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا:(نعوذ باللہ!) میں آپ کو قتل کرنا چاہتی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرے گا کہ تمھیں اس بات پر تسلط(اختیار) دے دے۔ انھوں(انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ )نےکہا:یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”(تمھیں ) مجھ پر (تسلط دے دے۔) “انھوں(انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا:صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی:کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:”نہیں۔”انھوں(انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا:تو میں اب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےدہن مبارک کے اندرونی حصے میں اس کے اثرات کو پہچانتاہوں۔

    لیکن جب اس عورت کے اس خبیث عمل سے صحابی رسول بشررضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی، تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاصاً اس عورت کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا، جیسا کہ حدیث میں ہے

    حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلَا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلَا
    يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ زَادَ فَأَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً سَمَّتْهَا فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا وَأَكَلَ الْقَوْمُ فَقَالَ ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ فَإِنَّهَا أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الْأَنْصَارِيُّ فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ قَالَتْ إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ الَّذِي صَنَعْتُ
    وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَتْ ثُمَّ قَالَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ مَازِلْتُ أَجِدُ مِنْ الْأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي۔(ابوداؤد:4512)
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرما لیتے تھے اور صدقہ نہ کھایا کرتے تھے ۔ سیدنا ابوسلمہ سے روایت ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا واسطہ ذکر نہیں کیا. کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرما لیتے اور صدقہ نہیں کھایا کرتے تھے ۔ مزید کہا کہ ایک یہودی عورت نے خیبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بکری ہدیہ کی جو بھونی گئی تھی اور اس نے اسے زہر آلود کر دیا تھا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ لوگوں ( صحابہ کرام ) نے بھی اس سے کھایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اپنے ہاتھ کھینچ لو ‘ اس نے مجھے بتایا ہے کہ یہ زہر آلود ہے ۔ “ پھر ( اس کی وجہ سے ) بشر بن براء بن معرور انصاری رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودن کو بلوایا ( اور پوچھا ) ” تجھے اس کارستانی پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا ؟ “ اس نے کہا : اگر آپ نبی ہیں تو میرے اس کام سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہو گا ۔ اور اگر آپ بادشاہ ہیں تو میں لوگوں کو آپ سے راحت پہنچا سکوں گی ۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے قتل کر دیا گیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس تکلیف کے متعلق بتایا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی ”میں ان لقموں کو وجہ سے جو میں نے خیبر میں کھائے تھے ہمیشہ تکلیف میں رہا ہوں ‘ اور اب یہ وقت آ گیا ہے کہ اس نے میری شاہ رگ کاٹ دی ہے ‘‘۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں