عربی زبان کی علاوہ سجدوں میں دعا مانگنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ سجدوں میں جو دعائیں مانگ سکتے ہیں کیا ان کا عربی زبان میں ہونا ضروری ہے یا پھر ہم اپنی مادری زبان میں بھی دعائیں مانگ سکتے ہیں؟

777 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سجدہ کی حالت میں انسان اللہ کے قریب ترین ہوتا ہے اور یہ موطن الاجابہ بھی ہے یعنی ایسی حالت ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی دعا قبول فرماتا ہے، ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ، وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ۔(مسلم:1083)
    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس حالت میں ہوتا ہے جب وہ سجدے میں ہوتا ہے، لہٰذا اس میں کثرت سے دعا کرو۔

    رہا یہ مسئلہ کہ سجدہ میں کیا عربی میں دعا کرنا ضروری ہے یا پھر دیگرزبانوں میں بھی کی جاسکتی ہیں تو اس بارے عرض ہے کہ

    1۔ نماز کے علاوہ اگر آپ سجدہ کرکے اس میں دعا مانگ رہے ہیں تو پھر کسی بھی زبان میں دعا مانگی جاسکتی ہے۔کوئی حرج نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس میں کسی کا اختلاف ہے۔

    2۔ نمازی اگر عربی زبان میں دعا کر سکتا ہے تو اس کے لئے غیر عربی میں دعا کرنا جائز نہیں ہے۔

    3۔ ایک مسلمان جس کو عربی میں کوئی دعا یاد نہیں ایسے شخص کے متعلق علماء کا اختلاف ہے بعض علماء (عرب علماء) اس کو جائز قرار دیتے ہوئے دلیل یہ دیتے ہیں کہ حدیث مطلق ہے اس میں کوئی قید نہیں کہ عربی میں دعا کرو یا عجمی زبان میں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی حد بندی نہیں کی لہذا فرض نماز کے سجدے میں بھی غیرعربی زبان میں دعا مانگی جاسکتی ہے۔ جبکہ دوسری جانب علماء کا کہنا ہے کہ یہ نفل نماز میں تو جائز ہے ، مگر فرض میں نہیں۔ کیونکہ یہ کلام الناس یعنی لوگوں کی باتیں ہیں اور یہ نماز میں جائز نہیں ہیں۔

    لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ فرض نماز کے سجدے میں عجمی زبان میں دعا نہ کی جائے۔

    ھذا ما عندی و اللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں