عیسائی عورت کو کام کاج کےلیے گھر میں رکھنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ صفائی وغیرہ کےلیے جو عیسائی خواتین گھر میں ہوتی ہیں، کیا وہ پاک ہوتی ہیں؟ نجاست کے بعد وہ کس طرح غسل کرتی ہیں؟ کیا اس سے گھر ناپاک نہیں ہوتا؟ اور یہی عورتیں جب اپنے خاوندوں سے ملنے کے بعد غسل کرتی ہیں تو پاک ہوتی ہیں کیا؟

307 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! عیسائی اہل کتاب ہیں، اوران کے جو اپنے احکامات ہیں، وہ ان پر عمل کرنے والے ہوتے ہیں۔ اور وہ پاکی وطہارت بھی اسی طرح حاصل کرتے ہیں، جس طرح ان کی کتاب میں ہے۔ لہٰذا جب وہ اپنی شریعت کے بتائے ہوئے طریقہ پر غسل کرتے ہیں تو وہ اپنے طور پاک ہی ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ہم نے ان کی ظاہری صفائی وستھرائی کو دیکھنا ہوتا ہے۔ کیونکہ ہمارے ملک میں عیسائی مرد یا عورتیں دو طرح کے ہوتے ہیں

    1۔ ایک وہ ہیں جو اپنی نظافت وطہارت کا خیال نہیں رکھتے بلکہ انہیں گندگی اٹھانے اور نالیاں وغیرہ صاف کرنے کےلئے رکھا جاتا ہے
    2۔ دوسرے وہ ہیں جو عیسائی ہونے کے باوجود صفائی، نظافت اور طہارت کا خیال رکھتے ہیں

    پہلی قسم کے عیسائیوں سے ہر انسان کو کراہت ہوتی ہے، لہٰذا ان کو کھانے کی جگہوں، پینے کے مقامات، پہننے اورغسل کرنے کی جگہوں اور اسی طرح گھر میں پاکیزہ جگہوں سے دور رکھنا چاہیے۔ دوسری قسم سے تعلق رکھنے والی عیسائی جو صفائی، نظافت وطہارت وغیرہ کا خاص خیال رکھتے ہیں ، تو ان کو خدمت کےلیے رکھا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اہل کتاب کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:

    وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ۔(سورۃ المائدۃ:5)
    اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کےلئے جائز ہے۔

    جب کھانا وغیرہ حلال ہے، تو خدمت وغیرہ کےلیے بالاولیٰ رکھا جاسکتا ہے۔ لیکن گھر کی پاکیزہ جگہوں سے اور کھانے پینے کی اشیاء وغیرہ سے پھر بھی دور رکھنا چاہیے۔ کیونکہ قرآنی آیت میں ان کا ذبیحہ یا ان کا کھانا حلال تو ہے، لیکن کیا ہم ان کو باورچی وغیرہ کی خدمت کےلیے گھر میں رکھ سکتے ہیں؟ تو اس کا جواب ہے کہ اشد مجبوری کے بناء نہیں رکھنا چاہیے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں