کیا حائضہ عورت حج وعمرہ کا احرام باندھ سکتی ہے

سوال

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ عمرہ کا گروپ مدینہ سے مکہ کی طرف احرام باندھ کر آتا ہے ان کے ساتھ ایک عورت شرعی عذر کی بناء پر احرام نہیں باندھتی، لیکن مکہ پہنچنے تک وہ پاک ہوجاتی ہے تو کیا وہ مکہ سے احرام باندھ کر اپنے گروپ کے ساتھ عمرہ کرسکتی ہے؟

400 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    حائضہ عورت جب حج یا عمرہ کے ارادہ سے میقات سے گزرے تواس پرمیقات سے احرام باندھنا واجب اورضروری ہے ، اس کےلیے جائزنہيں کہ وہ احرام میں تاخیرکرے اورپاک صاف ہوکرمکہ مکرمہ جاکراحرام باندھے۔ سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اوراجماع اس پردلالت کرتے ہیں کہ حیض احرام کے منافی نہیں ، لہذا حائضہ عورت احرام باندھے گی اورپاک صاف ہونے اورغسل کرنے کے بعد عمرہ کی ادائیگی کرے گی۔
    جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما نے اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالی عنہا کے بارہ میں بیان کیا ہے کہ :
    جب انہوں نے ذوالحلیفہ میں بچہ جنم دیا تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کوفرمایا تھا کہ اسے حکم دو کہ وہ غسل کرے اوراحرام باندھ لے ۔ (صحیح مسلم :1210)
    اس حدیث میں حا‏ئضہ اورنفاس والی عورت کےاحرام کے صحیح ہونےاور احرام کےلیے غسل کرنے کے استحباب کی دلیل پائی جاتی ہے ۔
    ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :
    جب حائضہ اورنفاس والی عورت میقات پرپہنچے تووہ غسل کرکے احرام باندھیں اوربیت اللہ کے طواف کے علاوہ باقی سارے مناسک پورے کریں ۔( ابوداود:1744)
    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں